اوپن اے آئی نے کروم کو ٹکر دینے کے لیے اپنا اے آئی براؤزر ’اٹلس‘ لانچ کردیا
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اوپن اے آئی نے اپنا پہلا اے آئی سے چلنے والا ویب براؤزر ”چیٹ جی پی ٹی اٹلس“ متعارف کرا دیا ہے، جو گوگل کروم کی بالادستی کو براہِ راست ٹکر دے گا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اٹلس صرف ایک براؤزر نہیں بلکہ ایک ”ذہین معاون“ ہے، جو صارفین کو ویب پر مزید فطری اور آسان تجربہ فراہم کرے گا۔
اٹلس تصور پر مبنی ہے کہ انٹرنیٹ صرف دیکھنے کا نہیں بلکہ سمجھنے اور بات چیت کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ صارفین اب روایتی سرچ بار یا لنکس پر کلک کرنے کے بجائے براہِ راست چیٹ جی پی ٹی سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ کسی ویب صفحے کا خلاصہ پیش کرے، اشیاء کا موازنہ کرے، ایئر لائن کا ٹکٹ بُک کرے، یا کسی مضمون کے اہم نکات پیش کرے۔
کمپنی کے مطابق، ”اٹلس کے ساتھ چیٹ جی پی ٹی اب آپ کے ساتھ ہر جگہ ہے۔ موجودہ صفحے پر ہی آپ کی مدد کرنے والا ایک معاون جو آپ کے ارادوں کو سمجھتا ہے اور آپ کے لیے کام مکمل کرتا ہے۔“

اٹلس کی نمایاں خصوصیات
اٹلس کو تین بنیادی ستونوں پر بنایا گیا ہے، چیٹ، میموری، اور ایجنٹ موڈ۔
چیٹ: کسی بھی ویب صفحے پر ایک ”آسک چیٹ جی پی ٹی“ بٹن ظاہر ہوتا ہے۔ صارف جب چاہے، صفحے کے مواد پر گفتگو شروع کر سکتا ہے، چاہے وہ کسی طویل مضمون کا خلاصہ ہو، مصنوعات کا موازنہ، یا سفر کی منصوبہ بندی۔
میموری: یہ فیچر براؤزر کو صارف کی سابقہ بات چیت دکھاتا ہے تاکہ وہ آئندہ زیادہ ذاتی نوعیت کی تجاویز دے سکے۔ تاہم اوپن اے آئی نے واضح کیا ہے کہ یہ مکمل طور پر صارف کی مرضی پر منحصر ہوگا۔ ڈیٹا حذف یا ایڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس میں ’اِن کاگنیٹو موڈ‘ میں کوئی معلومات محفوظ نہیں ہوں گی۔
ایجنٹ موڈ: یہ سب سے جدید خصوصیت ہے، جس کے ذریعے چیٹ جی پی ٹی خود صارف کی جانب سے آن لائن کارروائیاں انجام دے سکتا ہے، جیسے فلائٹس بک کرنا، خریداری کرنا یا ملاقاتوں کا شیڈول ترتیب دینا۔ یہ فیچر فی الحال صرف ’چیٹ جی پی ٹی پلس‘ اور ’پرو‘ صارفین کے لیے دستیاب ہوگا۔
اوپن اے آئی کا یہ قدم ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گوگل کروم اب بھی دنیا کا سب سے مقبول براؤزر ہے، جس کے صارفین کی تعداد تین ارب سے زائد ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چند ماہ قبل ایک امریکی عدالت نے گوگل کے سرچ کاروبار کو توڑنے کی سرکاری کوشش مسترد کر دی تھی، جس کے بعد اوپن اے آئی اور پرپلیگزٹی دونوں نے عندیہ دیا تھا کہ اگر کروم فروخت کے لیے پیش ہوتا تو وہ خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مگر اب اوپن اے آئی نے اپنا متبادل خود تیار کر لیا ہے۔
براؤزر کی دنیا میں ایک نئی دوڑ
گوگل نے کروم میں اپنا اے آئی سسٹم ’جیمنائی‘ شامل کر کے بڑھتی ہوئی مسابقت کا جواب دینے کی کوشش کی ہے، جبکہ پرپلیگزٹی نے اپنے نئے کومیٹ براؤزر کے ذریعے ”گفتگو پر مبنی سرچ“ کا رجحان متعارف کرایا ہے۔
اب اٹلس کے آنے سے براؤزر کی دنیا میں ایک نئی دوڑ شروع ہو گئی ہے، جہاں بات صرف رفتار اور سادگی کی نہیں بلکہ ذہانت اور استعمال میں آسانی کی ہے۔
اٹلس فی الحال میک صارفین کے لیے دستیاب ہے، جبکہ جلد ہی اسے ونڈوز ، آئی فونز اور اینڈرائیڈ پر بھی پیش کیا جائے گا۔ اوپن اے آئی کے مطابق، یہ براؤزر ایک نئے ”اے آئی فرسٹ ویب“ کی شروعات ہے۔ ایسا انٹرنیٹ جہاں براؤزر صرف معلومات دکھانے کے بجائے انہیں سمجھتا، یاد رکھتا اور ان پر عمل بھی کرتا ہے۔
اوپن اے آئی کے سی ای او کا بیان
اوپن اے آئی کے سی ای او سام آلٹمین کے مطابق، ’اٹلس ایک ایسا موقع ہے جو ہر دہائی میں صرف ایک بار آتا ہے۔ یہ موقع ہے یہ سوچنے کا کہ براؤزر آخر ہونا کیا چاہیے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ جیسے کبھی ٹیبز نے انٹرنیٹ کو بدل دیا تھا، ویسے ہی اب مصنوعی ذہانت براؤزنگ کے نئے دور کا آغاز کر رہی ہے۔
اوپن اے آئی کا ”اٹلس“ صرف ایک نیا براؤزر نہیں، بلکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے کے طریقے میں ایک بنیادی تبدیلی کی کوشش ہے، جہاں سرچ، چیٹ، اور عمل سب ایک ہی جگہ انجام پاتے ہیں۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوا تو ممکن ہے کہ آئندہ برسوں میں ہم ویب کو صرف دیکھنے کے بجائے، اس سے بات کرتے اور کام لیتے ہوئے دیکھیں۔
Aaj English


















