فضائی حدود سے گزرنے پر پیوٹن کو گرفتار کرسکتے ہیں، پولینڈ کا انتباہ
پولینڈ کی جانب سے روس کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر روسی صدر نے ہنگری سمٹ میں شرکت کے لیے ان کی فضائی حدود استعمال کی تو اس صورت میں بین الاقوامی عدالت کے جاری کردہ وارنٹ پر عمل درآمد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق پولش وزیرِ خارجہ رادوسواف سکورسکی نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ اگر پیوٹن کا طیارہ پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہوتا ہے، تو ان کی حکومت طیارے کو روکنے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔
پیوٹن کے خلاف بین الاقوامی گرفتاری وارنٹ
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے پیوٹن کے خلاف وارنٹ جاری کر رکھا ہے، جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے یوکرین سے سینکڑوں بچوں کو غیر قانونی طور پر روس منتقل کیا۔ روس ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔ تاہم عدالت کے رکن ممالک پر لازم ہے کہ اگر پیوٹن ان کی سرزمین پر قدم رکھیں تو انہیں گرفتار کریں۔
پولش وزیر خارجہ نے کہا کہ ”میں اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ اگر پیوٹن کا جہاز ہماری فضائی حدود میں آیا تو اسے گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔ بہتر یہی ہے کہ یہ پرواز کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے۔“
ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپسٹ میں روسی پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔
ہنگری کے وزیرِاعظم وِکٹر اوربان، روس کے ساتھ یورپی یونین کے دیگر رہنماؤں کے مقابلے میں نسبتاً قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ بوڈاپسٹ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پیوٹن کے داخلے اور واپسی کے لیے مکمل سیکیورٹی اور سہولت فراہم کرے گی۔
روسی صدر کے لیے سفارتی مسئلہ
یوکرین کی فضائی حدود بند ہونے کے باعث روسی وفد کو یورپی یونین کے ہی کسی رکن ملک کی فضائی حدود استعمال کرنا ہوگی۔ جبکہ تمام یورپی یونین ممالک آئی سی سی کے رکن ہیں، تاہم ہنگری عدالت کے دائرہ اختیار سے نکلنے کے عمل میں ہے۔
بلغاریہ کا مختلف مؤقف
پولینڈ کے برعکس بلغاریہ نے کہا ہے کہ اگر سمٹ واقعی امن قائم کرنے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے تو وہ پیوٹن کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر تیار ہے۔ تاہم بلغاریہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق ابھی تک روس کی جانب سے کسی رسمی پرواز کی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔
اگر پیوٹن واقعی ہنگری کا سفر کرتے ہیں، تو یہ نہ صرف سفارتی بلکہ قانونی طور پر بھی ایک بڑا امتحان ہوگا۔ خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو ایک جانب آئی سی سی کے رکن ہیں اور دوسری جانب روس سے براہِ راست ٹکراؤ نہیں چاہتے۔
Aaj English

















