دنیا کے مشہور عجائب گھروں سے قیمتی خزانے کیسے چوری ہوئے؟
پیرس کے مشہور لوور میوزیم میں حالیہ دنوں ہونے والی بڑی چوری نے عالمی میڈیا اور ماہرین کو چونکا دیا ہے۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں، اس سے قبل بھی دنیا کے مشہور عجائب گھروں کو کئی بار چوروں نے نشانہ بنایا ہے، اور ان میں سے کئی فن پارے آج تک لاپتہ ہیں۔
لوور میوزیم (فرانس):

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع لوور میوزیم کو دنیا کے بڑے اور تاریخی عجائب گھروں میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں لاکھوں کی تعداد میں فن پارے، مجسمے اور نوادرات موجود ہیں۔ 19 اکتوبر کو یہاں ہونے والی چوری میں میوزیم کے اس حصے کو نشانہ بنایا گیا جہاں فرانسیسی شاہی خاندان کے جواہرات اور تاریخی نوادرات رکھے گئے تھے۔ ان میں دنیا کے نایاب ترین ہیرے اور بیش قیمت تاج بھی شامل تھے۔
اس میوزیم میں چوری کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اگست 1911 میں اسی میوزیم سے لیونارڈو ڈاونچی کی مشہور پینٹنگ مونا لیزا بھی چوری ہوگئی تھی۔ یہ پینٹنگ تقریباً دو سال بعد 1913 میں اٹلی کے شہر فلورنس سے برآمد ہوئی تھی۔

اسی طرح 1792 میں دنیا کے مشہور ترین ہیروں میں سے ایک ”ہورتنسیہ“ (Hortensia) بھی اسی میوزیم سے چرایا گیا تھا جسے بعد میں مجرم کے بتانے پر برآمد کرلیا گیا تھا۔
برٹش میوزیم (برطانیہ)

دنیا کے ممتاز ترین عجائب گھروں میں شمار ہونے والے برٹش میوزیم سے متعلق 2023 میں انکشاف سامنے آیا کہ گزشتہ کئی برسوں سے میوزیم سے دو ہزار سے زائد قیمتی اشیاء (سونے کے زیورات اور قیمتی پتھر) غائب ہوچکی ہیں۔ ان چوری شدہ اشیاء میں قدیم یونانی، رومی اور مصری تہذیبوں کے زیورات، جواہرات اور نوادرات بھی شامل تھے۔
تحقیقات میں سامنے آیا کہ یہ چوریاں کئی سالوں سے ہو رہی تھیں اور ان کا کسی کو علم نہیں تھا۔ ایک ملازم پر الزام لگا کہ اس نے اندرونی معلومات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ اشیاء آن لائن نیلامی پلیٹ فارمز پر فروخت کر دیں۔ چونکہ چوری شدہ اشیاء کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں تھا، اس لیے ان کا جلد پتا نہیں چل سکا۔
اس واقعے کے بعد میوزیم کے ڈائریکٹر نے استعفیٰ دے دیا اور سیکیورٹی کے نظام کو ازسرنو بہتر بنایا گیا۔ اب تک کچھ اشیاء بازیاب کی جا چکی ہیں، جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
گرین والٹ (جرمنی)

نومبر 2019 میں ڈریسڈن شہر کے مشہور عجائب گھر گرین والٹ (Green Vault) کو ہدف بنایا گیا۔ یہاں سے چوروں نے شاہی خزانے میں شامل 113 ملین یورو مالیت کے ہیروں اور قیمتی زیورات پر ہاتھ صاف کیا۔
چور صرف چند منٹ میں جالی توڑ کر اندر داخل ہوئے، جنہیں الارم سسٹم بند ہونے کی وجہ سے فوراً گرفتار نہ کیا جا سکا۔ بعد ازاں پولیس نے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا، جن میں جرمن عرب نژاد مجرمانہ گروہ ”ریمّو کلین“ سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ ان میں سے کچھ زیورات برآمد ہو چکے ہیں، مگر کچھ حصہ آج بھی لاپتہ ہے۔
سنگر لارن میوزیم (نیدرلینڈز)

مارچ 2020 میں سنگر لارن میوزیم سے عالمی شہرت یافتہ مصور وین گو کی پینٹنگ ”اسپرنگ گارڈن“ چرا لی گئی۔ یہ واردات کورونا لاک ڈاؤن کے دوران ہوئی جب میوزیم بند تھا۔ چور نے پچھلے دروازے سے داخل ہو کر صرف 3 منٹ میں پینٹنگ چُرا لی۔ آج تک یہ پینٹنگ واپس نہیں مل سکی۔
گارڈنر میوزیم (امریکا)

اس میوزیم میں 1990 میں ہونے والی چوری کے واقعے کو دنیا کی سب سے بڑی آرٹ چوری سمجھا جاتا ہے۔
امریکی شہر بوسٹن میں واقع Isabella Stewart Gardner Museum میں دو نقلی پولیس اہلکار داخل ہوئے اور سیکیورٹی گارڈز کو قابو میں کر کے 13 قیمتی فن پارے چرا لیے۔ چرائی گئی اشیاء میں کئی نایاب پینٹنگز شامل تھیں جن کی مالیت 500 ملین ڈالر سے زائد تھی۔ یہ فن پارے آج تک نہیں ملے، اور میوزیم نے ان کی واپسی پر 10 ملین ڈالر انعام کی پیشکش بھی کر رکھی ہے۔
نیشنل میوزیم آف اینٹیکویٹیز (مصر)

مصر میں 2011 میں عرب بہار کے دوران مظاہروں اور سیاسی افراتفری کے دوران قاہرہ کے نیشنل میوزیم کو شدید نقصان پہنچا۔ چوروں نے افراتفری کا فائدہ اٹھایا اور میوزیم میں گھس کر 50 سے زائد نوادرات چرالیے، جن میں فرعون سے منسوب اشیاء بھی شامل تھیں۔ بعد ازاں چند نوادرات واپس مل گئے، مگر باقی اشیاء آج بھی لاپتہ ہیں۔
اوپسالا یونیورسٹی میوزیم (سویڈن)

سویڈن کے اوپسالا یونیورسٹی کے گرجا گھر کے میوزیم سے 2018 میں سویڈش رائل فیملی کے تین نایاب شاہی تاج اور گولڈن آرٹفیکٹس چرالیے گئے۔ اس کی سب قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس واردات کی فلمی نوعیت نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کی۔ چور موٹر بوٹ کے ذریعے فرار ہوئے۔ بعد ازاں کچھ اشیاء بازیاب ہو گئیں۔
دنیا بھر کے عجائب گھروں میں پیش آنے والی یہ ہائی پروفائل چوریاں دراصل ثقافتی اور تاریخی ورثے کی چوری ہوتی ہے۔ جو اکثر منظم نیٹ ورکس، اندرونی سازشوں، یا سیکیورٹی نظام کی خامیوں کی وجہ سے ممکن ہوتی ہیں۔ ان میں سے کئی قیمتی فن پارے اور نوادرات آج بھی واپس حاصل نہیں کیے جاسکے۔
Aaj English


















