Aaj News

ٹی ایل پی پر پابندی کے لیے پنجاب حکومت کی وفاق سے باضابطہ سفارش

مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری
اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2025 03:14pm

پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی باضابطہ سفارش کرتے ہوئے اس حوالے سے مراسلہ وفاقی حکومت کو ارسال کر دیا ہے، جس میں تنظیم کے پرتشدد اقدامات اور سیکیورٹی اداروں پر حملوں کے شواہد بھی شامل کیے گئے ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، احتجاج کی اس وقت کال دی گئی جب غزہ میں جنگ بندی ہوگئی، غزہ جنگ بندی میں پاکستان کے کردار کی دنیا معترف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرتشدداحتجاج کرنے والےملک اور قوم کے ہمدرد نہیں ہوسکتے، وزیر اطلاعات نے پنجاب کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پرپاپندی کی منظوری دے دی ہے، انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھیج دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظاہروں کی آڑ میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا، سڑکیں بند کی گئیں، عوام کو یرغمال بنایا گیا اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کیے گئے، جنہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ صرف گزشتہ پرتشدد احتجاج میں 1648 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ ایک پولیس انسپکٹر کو 26 گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ ان کے بقول، یہ سوچنا کہ کسی شخص پر جھوٹا الزام لگا کر اسے قتل کر دینا درست ہے، ایک انتہائی خطرناک رجحان ہے جس کا سدباب ضروری ہو چکا ہے۔

AAJ News Whatsapp

وزیر اطلاعات کے مطابق ملتان روڈ لاہور اور مریدکے میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی ویڈیوز اور تفصیلات بھی وفاقی حکومت کو بھیجی گئی ہیں، جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے، سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے مناظر شامل ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مذہب کے نام پر سیاست اور تشدد اب ناقابلِ قبول ہے۔ ”یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی مذہب کے نام پر کروڑوں کی جائیدادیں بنائے، قیمتی گھڑیاں گھروں سے برآمد ہوں، اور ریاست خاموش تماشائی بنی رہے۔“

غیر قانونی اسلحہ اور لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال پر سخت ایکشن

انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اسلحہ کی نمائش مکمل طور پر ممنوع ہے، اور اب کوئی اسلحہ لائسنس جاری نہیں ہوگا۔

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر کسی کے پاس غیر قانونی اسلحہ ہے تو وہ ایک ماہ کے اندر رضاکارانہ طور پر جمع کرا دے، بصورت دیگر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال اور نفرت انگیز تقاریر پر بھی قانون حرکت میں آئے گا، اور جھوٹی خبریں یا افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔

ریاستی فیصلے انتہا پسند گروہوں کے خلاف ہیں، مذہب یا مدارس کے نہیں

عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ حکومت کے فیصلے کسی مذہبی جماعت یا مدرسے کے خلاف نہیں بلکہ صرف انتہاپسند عناصر کے خلاف ہیں۔ “عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست اب ایسے احتجاج کی متحمل نہیں ہو سکتی جو دہشت اور بربریت کو فروغ دے۔”

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے غزہ میں جنگ بندی کے لیے کیے گئے مثبت کردار کو عالمی سطح پر سراہا گیا، اور اب ملک کے اندر بھی امن و امان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔

federal government

punjab

government

sends letter to

regarding TLP ban