’نئی کابینہ عمران خان کی مشاورت سے تشکیل دی جائے گی‘، اڈیالہ میں ملاقات کے لیے اجازت نہ ملنے پر سہیل آفریدی برہم
خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل کا فیصلہ پاکستان تحریک انصفا (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرتی کابینہ کی مبینہ فہرست ”فیک“ ہے اور حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بانی چیئرمین سے ملاقات کے خواہش مند ہیں لیکن انہیں اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ”یہ سوچنے کی بات ہے ایک صوبے کا وزیراعلیٰ اپنے بانی سے ملنا چاہتا ہے مگر اجازت نہیں دی جا رہی۔ یہ کسی ایک فرد کا نہیں، جمہوری عمل کا سوال ہے۔“
انہوں نے کہا کہ حکومتِ خیبرپختونخوا نے باقاعدہ طور پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو مراسلہ ارسال کیا ہے تاکہ وزیراعلیٰ کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے ضروری انتظامات کیے جائیں۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کی جانب سے بھی وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری داخلہ پنجاب کو باضابطہ خط ارسال کیا گیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے سیکیورٹی و انتظامی سہولیات فراہم کی جائیں، تاکہ صوبائی سطح پر آئندہ سیاسی اور انتظامی فیصلوں میں مشاورت ممکن ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا مؤقف ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل ایک اہم مرحلہ ہے، اس لیے اس بارے میں بانی چیئرمین کی ہدایات کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ”ہم تحریک انصاف کے اصولوں کے مطابق چل رہے ہیں۔ فیصلہ سازی بانی چیئرمین کے مشورے سے ہی ہوگی۔“
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست بھی دائر کر دی ہے۔ درخواست بشیر وزیر ایڈووکیٹ کے توسط سے جمع کرائی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور ضمانت قبل از گرفتاری دی جائے۔
جس پر پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی گرفتاری سے روک دیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے منتخب وزیراعلیٰ ہیں، اس لیے ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل شفاف انداز میں سامنے لائی جائے۔ درخواست کی سماعت کے لیے آج ہی مقرر کیے جانے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔