کینسر اور آنکھوں کے نقصان کا خطرہ: ایلون مسک کے اسٹار لنک سیٹلائٹس سے متعلق وارننگ جاری
ہارورڈ یونیورسٹی کے معروف سائنس دان جوناتھن میکڈوئل نے خبردار کیا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے اسٹارلِنک سیٹلائٹس زمین کی فضا اور ماحولیاتی توازن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مصنوعی سیارے درحقیقت روزانہ ایک یا دو کی رفتار سے زمین کی طرف واپس آرہے ہیں، اور اگلے چند برسوں میں یہ تعداد روزانہ پانچ تک پہنچ سکتی ہے، اس عمل کے مضر اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
جب یہ سیٹلائٹس فضا میں دوبارہ داخل ہوتے ہیں تو جل کر ختم ہو جاتے ہیں، مگر اس دوران وہ کچھ ایسے ذرات چھوڑتے ہیں جو فضا کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر ایلومینیم آکسائیڈ شامل ہے، جو اوزون کی تہہ کو کمزور کر سکتا ہے۔ اگر اوزون تہہ متاثر ہو گئی تو سورج کی نقصان دہ شعاعیں زمین تک زیادہ پہنچیں گی، جس سے جلدی بیماریاں اور آنکھوں کے امراض بڑھ سکتے ہیں۔
اس وقت زمین کے گرد ہزاروں سیٹلائٹس اور ملبے کے ٹکڑے چکر لگا رہے ہیں۔ صرف اسپیس ایکس کے تقریباً 8 ہزار اسٹار لنک سیٹلائٹس فعال ہیں، اور کمپنی مزید ہزاروں سیٹیلائٹس کو خلا میں بھیجنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
ایلون مسک کی اسٹار لنک سروس میں خلل، ہزاروں صارفین متاثر
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر سیٹلائٹس کی تعداد اسی رفتار سے بڑھتی رہی، تو ان کے ٹکرا کر ٹکڑے ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔ یہ صورت حال ایک خطرناک سلسلہ شروع کر سکتی ہے، جسے ’کیسلر سنڈروم‘ کہا جاتا ہے۔
کیسلر سنڈروم (Kessler Syndrome) ایک سائنسی تصور ہے جو خلائی ملبے سے پیدا ہونے والے خطرناک سلسلہ وار عمل کو بیان کرتا ہے۔ یہ اصطلاح ناسا کے سائنسدان ڈونلڈ جے کیسلر نے 1978 میں پیش کی تھی۔ اس کے مطابق، جب خلا میں موجود سیٹلائٹس یا دوسرے اجسام آپس میں ٹکراتے ہیں تو ان کے ٹکڑے مدار میں پھیل جاتے ہیں، جو دیگر سیٹلائٹس یا راکٹوں سے ٹکرا کر مزید ملبہ پیدا کرتے ہیں۔ یوں ایک ایسا ’چین ری ایکشن‘ شروع ہو جاتا ہے جس میں ایک ٹکراؤ دوسرے ٹکراؤ کو جنم دیتا ہے۔
اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو خلا میں اتنا زیادہ ملبہ جمع ہو سکتا ہے کہ نئے سیٹلائٹس بھیجنا خطرناک ہو جائے، موجودہ سیٹلائٹس تباہ ہو جائیں، اور مستقبل کے خلائی مشنز جیسے اسپیس اسٹیشن یا مریخ کے منصوبے بھی شدید متاثر ہوں۔
ایلون مسک نے ان خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیس ایکس کے سیٹلائٹس اس طرح بنائے گئے ہیں کہ وہ فضا میں داخل ہوتے ہی مکمل طور پر جل جائیں اور زمین پر کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔ تاہم کمپنی نے خود تسلیم کیا ہے کہ کچھ سیٹلائٹس مکمل طور پر نہیں جلتے۔
ماہرین اب اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ سیٹلائٹس کے استعمال اور واپسی کے عمل کو بہتر طریقے سے منظم کیا جائے تاکہ زمین کی فضا اور انسانی صحت کو نقصان نہ پہنچے۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔