بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے متضاد دعوے
لاہور میں بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی کو واپس لینے کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کرنے لگے، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی رہائش گاہ کے بعد پنجاب حکومت نے بلاول ہاؤس لاہور پر تعینات پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بلاول ہاؤس کے باہر کی سیکیورٹی پنجاب پولیس کے زیر انتظام تھی۔ معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی لاہور کے رہنما اور کارکنان بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی کے لیے پہنچ گئے۔
کارکنوں نے بلاول ہاؤس کے دروازے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت سیکیورٹی نہیں دے سکتی تو نہ دے ہم اپنے گھروں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، اپنے قائدین کے ساتھ ان کے گھروں کی حفاظت ہم خود کریں گے۔
بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی کا معاملے پر جنرل سیکرٹری پیپلزپارٹی لاہور رانا جمیل منج نے کہا کہ سیکیورٹی واپس لینا غلط ہے، ن لیگ پیپلز پارٹی کے سہارے ہی حکومت میں ہے۔
رانا جمیل منج کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی کے ساتھ اسی طرح کا رویہ اختیار کیا، تو نا حکومت رہے گی نہ ہم اتحادی۔
حسن مرتضٰی نے بھی کہا کہ عظمی بخاری پہلے ہمیں کون سا سیکیورٹی دیتی تھیں۔ بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی ہم خود کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن ی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے اسے ”من گھڑت خبر“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی معمول کے مطابق برقرار ہے۔
پیپلز پارٹی لاہور کے صدر اسلم گل نے کہا کہ ن لیگ چھوٹی حرکتوں پر اتر آئی ہے، سیکیورٹی واپس لینا کم ظرفی ہے، پیپلز پارٹی جدو جہد والی جماعت اس کو سیکیورٹی کی ضرورت نہیں۔
بلاول ہاؤس کے ملازمین نے بھی تصدیق کی کہ ابھی تک سیکیورٹی اہلکار موجود نہیں ہیں۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔