سوات اور گردونواح میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.4 ریکارڈ
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں مینگورہ شہر اور گردونواح میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، جس کی شدت 4.4 ریکارڈ کی گئی ہے۔
منگل کو سوات میں مینگورہ شہر اور اس کے گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کے باعث کئی شہروں میں خوف و ہراس پھیل گیا، زلزلے کے باعث متعدد مقامات پر لوگ گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے جب کہ شہریوں نے بلند آواز میں کلمہ طیبہ کا ورد شروع کر دیا۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.4 ریکارڈ کی گئی جب کہ اس کی زیرِ زمین گہرائی 47 کلو میٹر تھی، زلزلے کا مرکز مینگورہ شہر کا پہاڑی علاقہ بتایا جا رہا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے سوات کے علاوہ قریبی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق تمام سرکاری اداروں کو الرٹ کردیا گیا ہے اور صورت حال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوکش پہاڑی سلسلہ زلزلوں کا حساس خطہ ہے، جہاں وقتاً فوقتاً جھٹکے محسوس کیے جاتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل 12 اکتوبر کو بھی مینگورہ شہر اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، جس کی شدت 4.1 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی زیرِ زمین گہرائی 218 کلومیٹر تھی اور مرکز ہندو کش ریجن تھا۔
اس سے قبل 5 اکتوبر کو بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، جس کی شدت 5.0 ریکارڈ کی گئی۔
زلزلہ پیما مرکز نے بتایا تھا کہ زلزلے کی گہرائی 25 کلو میٹر زیر زمین تھی جب کہ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے 65 کلو میٹر دور مغرب کی جانب تھا۔
23 ستمبر کو بھی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں پشاور، لنڈی کوتل، خیبر، ملاکنڈ اور بٹ خیلہ شہر اور گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت 5 ریکارڈ کی گئی جب کہ زلزلے کی گہرائی 20 کلومیٹر اور مرکز جنوبی افغانستان تھا۔
18 ستمبر کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں مینگورہ شہر اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جہاں زلزلے کی شدت 4.2 ریکارڈ کی گئی جب کہ اس کا مرکز تاجکستان افغانستان کا بارڈر تھا۔
14 ستمبر کو گلگت، اسکردو، استور اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت 3.7 ریکارڈ کی گئی، جس کی گہرائی زیر زمین 25 کلو میٹر تھی اور مرکز اسکردو سے جنوب مغرب کی جانب 34 کلو میٹر دور تھا۔
اس سے قبل 2 ستمبر کو بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ، پشاور، سوات، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی اور مرکز افغانستان کے جنوب مشرق میں تھا جب کہ زلزلے کی گہرائی 22 کلومیٹر تھی۔
زلزلہ کیوں اور کیسے آتا ہے؟
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے،زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔
پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔