Aaj News

روپوش سعد اور انس رضوی کی گرفتاری کا خدشہ، سیکیورٹی اداروں نے سراغ لگا لیا

ٹی ایل پی احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج
اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2025 02:41pm

پنجاب کے شہر مریدکے میں مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کارکنان کے پرتشدد احتجاج کے بعد پولیس نے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمے میں مذہبی جماعت کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی سمیت ساڑھے تین ہزار سے زائد کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعد رضوی اورانس رضوی کا سراغ لگالیا ہے، ملزمان خود پیش نہ ہوئے تو گرفتار کرلیا جائے گا۔

مذکورہ مقدمہ سب انسپکٹر افضل کی مدعیت میں تھانہ سٹی مریدکے میں درج کیا گیا، جس میں 3500 نامعلوم افراد اور 19 نامزد ملزمان کو شامل کیا گیا ہے، جن میں سعد رضوی اور انس رضوی کے نام بھی شامل ہیں۔ مقدمے میں دہشت گردی، قتل، اقدامِ قتل، اغوا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور دیگر سنگین جرائم سمیت 30 سے زائد دفعات شامل کی گئی ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق یہ مقدمہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے بعد درج کیا گیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاہور اور مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں نے احتجاج کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی۔ انتظامیہ نے ابتدا میں مذاکرات کے ذریعے احتجاج کو پُرامن رکھنے اور کم متاثرہ علاقے میں منتقل کرنے کی کوشش کی، تاہم قیادت کی جانب سے ہجوم کو مسلسل مشتعل کرنے پر حالات بگڑ گئے۔

پولیس کے مطابق مظاہرین نے پتھروں، کیلوں والے ڈنڈوں، اسلحے اور پیٹرول بموں سے حملے کیے۔ کئی مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر اسی سے فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوگئے۔

زخمی اہلکاروں میں سے 17 کو مبینہ طور پر گولیوں کے زخم آئے، جبکہ مجموعی طور پر 48 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

AAJ News Whatsapp

پولیس ذرائع کے مطابق تصادم کے دوران کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلائی گئیں جبکہ متعدد دکانیں نذرِ آتش کر دی گئیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ہنگاموں کے دوران 3 تحریک لبیک کے کارکن اور 6 راہگیر جاں بحق ہوئے، جب کہ تقریباً 30 عام شہری زخمی ہوئے۔

پولیس نے بڑے پیمانے پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا تاکہ حالات مزید بگڑنے سے روکے جا سکیں، تاہم مشتعل مظاہرین کے منظم حملوں کے باعث صورتحال پر قابو پانے میں وقت لگا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ سعد رضوی سمیت متعدد رہنما موقع سے فرار ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں شامل نامزد اور نامعلوم ملزمان کے خلاف کارروائی جاری ہے، اور آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق فائرنگ میں استعمال ہونے والی گولیاں اسی اسلحے سے چلائی گئیں جو مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے چھینا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جبکہ اعلیٰ حکام نے ہدایت دی ہے کہ پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

lahore

TLP

TLP Protest

saad rizvi

muridke

Lahore Protest

Anas Rizvi