Aaj News

’خوش کرنے کے سارے گُر سیکھ لیے ہیں‘: عالمی فورم پر وزیراعظم شہباز شریف کی زبانی ٹرمپ کی تعریفوں پر طنز

تقریب کے دوران شہباز شریف نے ایک ایسا خطاب کیا جس نے نہ صرف کانفرنس ہال بلکہ سوشل میڈیا کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔
شائع 14 اکتوبر 2025 10:35am

مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں جب غزہ امن معاہدے پر دستخط ہو رہے تھے تو دنیا کی نظریں اسرائیل، حماس اور خطے میں امن کے امکانات پر جمی تھیں۔ مگر اچانک منظر بدل گیا، ساری توجہ جا پڑی پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف پر، جنہوں نے اس تاریخی لمحے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریفوں کے لیے وقف کردیا۔وزیراعظم کے ٹرمپ کے حق میں ادا کیے گئے الفاظ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئے اور ان پر ملے جلے تاثرات دیکھنے کو ملے۔

تقریب کے دوران شہباز شریف نے ایک ایسا خطاب کیا جس نے نہ صرف کانفرنس ہال بلکہ سوشل میڈیا کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے جوش و جذبے کے ساتھ کہا، ’صدر ٹرمپ حقیقت میں امن کے پیامبر ہیں، دنیا کو اس وقت آپ جیسی شخصیت کی ضرورت ہے۔ اگر ٹرمپ صاحب مداخلت نہ کرتے تو چار دن میں پاک بھارت جنگ ایٹمی سطح پر پہنچ جاتی، اور شاید پھر کوئی باقی نہ رہتا کہ یہ بتا سکے کہ کیا ہوا تھا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ٹرمپ کو ایک بار پھر اگلے سال کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا۔

یہ الفاظ جیسے ہی نشر ہوئے، دنیا بھر کے مبصرین اور تجزیہ کاروں نے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا۔

امریکی تجزیہ کار ایرک ڈاؤرٹی نے اپنے ٹوئٹ میں شہباز شریف کی تقریر کے جملے اقتباس کے طور پر نقل کرتے ہوئے موقع کی مناسبت سے حیرانی ظاہر کی اور لکھا، ’واہ! پاکستان کے وزیرِاعظم نے ابھی ابھی صدر ٹرمپ کی تعریف میں جوش و جذبے سے بھرپور تقریر کی ہے۔‘

بھارتی ماہرِ سیاست اشوک سوین نے بھی طنزیہ انداز میں لکھا، ’شہباز شریف مودی کے لیے ٹرمپ کے دل میں جگہ بنانا اب بہت مشکل کر رہے ہیں۔‘

برطانوی سیاستدان جارج گیلووے نے تو سیدھا وار کرتے ہوئے کہا، ’یہ کیسے رہنما ہیں جو اپنے آپ کو اس طرح دوسرے کی سرپرستی میں دیتے ہیں؟ کیا ان کے پاس خودداری نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی؟‘

جارج نے ایک ویڈیو بھی ری پوسٹ کی جس میں ٹرمپ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ ’میرے خیال میں پاکستان اور بھارت اب بہت اچھے تعلقات کے ساتھ رہیں گے۔‘ پھر وہ شہباز شریف کی طرف مڑے اور بولے: ’ٹھیک ہے نا؟‘ جس پر پاکستان کے وزیراعظم مسکرائے اور کچھ بولنے کی کوشش کرتے رہے، لیکن ٹرمپ ان کی بات سنے بنا مُڑ گئے۔

امریکی صحافی آرون روپر نے بھی طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’دیکھیں، جیسے ہی شہباز شریف نے ٹرمپ کو اگلے سال نوبل انعام کے لیے نامزد کیا اطالوی وزیراعظم میلوڈی میلونِی کے چہرے پر خجالت صاف دیکھی جا سکتی تھی‘۔

پاکستانی صارف خالد بٹ نے ٹرمپ کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو پوڈیم پر بلانے کے لیے کہے گئے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، ’اسے کہتے ہیں کسی کو سب کے سامنے شرمندہ کرنا۔‘

ساتھ ہی ٹرمپ کا جملہ تحریر کیا، ’کیا آپ وہ بات سب کے سامنے کہنا چاہیں گے جو آپ نے مجھ سے پچھلے دن کہی تھی؟‘

تقریب میں موجود کئی نمائندے اس بات پر حیران دکھائی دیے کہ ایک ایٹمی ملک کا وزیراعظم کسی غیر ملکی رہنما کے بارے میں اتنی عقیدت بھرے الفاظ استعمال کر رہا ہے، وہ بھی ایک ایسی تقریب میں جہاں اصل موضوع فلسطینیوں کے دکھ درد تھے۔

ایک طرف وزیراعظم کے حامی اس تقریر کو ”سفارتی کامیابی“ کا مظہر قرار دے رہے ہیں۔

صحافی اسد چوہدری نے لکھا کہ ٹرمپ اور شہباز شریف اتنے بڑے عالمی فورم پر بھارت کا بیانیہ روند دیا۔

وہیں ناقدین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کا انداز انتہائی خوش آمدانہ تھا۔

سحرش ہاشمی نامی صحافی نے بھی طنزیہ پوسٹ کی جس میں انہوں نے پنجابی میں عام طور پر دی جانے والی دعائیں لکھیں، اور کہا کہ شہباز شریف یہ سب بھی کہنا چاہتے تھے لیکن ٹائم نہ ملا۔

شہزاد نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’شہباز شریف نے بھی ٹرمپ کو خوش کرنے کے سارے گر سیکھ لیے ہیں‘۔

یوں شرم الشیخ میں ہونے والی وہ تقریب جو دنیا کے امن کی علامت بننی تھی، پاکستان میں سیاسی طنز اور عالمی سطح پر تنقید میں تبدیل ہوگئی۔

PM Shehbaz Sharif

President Donald Trump

Sharm El Sheikh