جنگیں رکوانے میں ماہر ہوں، پاکستان اور افغانستان کی جنگ بھی رکواؤں گا: امریکی صدر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ جنگیں رکوانے کے ماہر ہیں اور اسرائیل سے واپس آکر پاکستان اور افغانستان کی ’جنگ‘ کے معاملے کو دیکھیں گے۔
امریکی صدر نے ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے بھی کئی جنگیں ختم کرچکے ہیں، اور ان کے بقول پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو انہوں نے ٹیرف پالیسی کے ذریعے روکا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ انہوں نے لاکھوں جانیں بچائیں، لیکن انہوں نے یہ سب نوبل انعام کے لیے نہیں کیا بلکہ انسانوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کیا۔
ٹرمپ نے کہا، ’میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ چل رہی ہے۔ میں نے کہا کہ ابھی تو میں اسرائیل جا رہا ہوں، واپسی پر دیکھوں گا۔ میں ایک اور جنگ ختم کرنے جا رہا ہوں کیونکہ میں جنگیں ختم کرنے میں ماہر ہوں۔‘
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ وہ اب تک آٹھ جنگیں ختم کرچکے ہیں، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا، ’سوچیں بھارت اور پاکستان کے بارے میں، وہ جنگیں جو برسوں سے جاری تھیں، میں نے ان سب کو ایک دن میں ختم کر دیا۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں نے لاکھوں جانیں بچائیں۔‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگرچہ 2024 کا نوبل امن انعام وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا مشاڈو کو دیا گیا، مگر ان کا مقصد انعام حاصل کرنا نہیں بلکہ دنیا میں امن قائم کرنا ہے۔ ’میں نے یہ سب نوبل انعام کے لیے نہیں کیا، میں نے یہ اس لیے کیا کہ لوگ زندہ رہ سکیں۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ دو دنوں دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فضائی حملوں کے جواب میں افغان فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے 58 پاکستانی فوجی شہید کیے، جبکہ پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ پاک فوج نے جوابی کارروائی میں 200 سے زائد دہشتگرد ہلاک کیے اور سرحد کے قریب 19 افغان چوکیوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
پاک فوج نے مزید بتایا کہ اس کارروائی کے دوران 23 بہادر جوان شہید ہوئے اور 29 زخمی ہوئے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا جب افغانستان نے پاکستان پر کابل میں فضائی حملوں کا الزام عائد کیا۔ اتوار کے روز دونوں ممالک کے درمیان بڑے سرحدی راستے بند کر دیے گئے، جس کے بعد تجارتی اور انسانی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔