Aaj News

پاکستان کا افغان وزیرِ خارجہ کے بھارت میں بیان پر شدید ردعمل

پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا جس میں انہوں نے دہشت گردی کو پاکستان کا ”اندرونی مسئلہ“ قرار دیا تھا
شائع 12 اکتوبر 2025 01:48pm

اکستان نے بھارت اور افغانستان کے درمیان 10 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے بعض مندرجات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق افغانستان کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا جہاں ایڈیشنل سیکرٹری (ویسٹ ایشیا و افغانستان) نے پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے اعلامیے میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بھارتی دعوے کو واضح طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت اور افغانستان کا مشترکہ اعلامیہ نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی قربانیوں اور جذبات کی توہین ہے بلکہ ان کی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش بھی ہے۔

پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا جس میں انہوں نے دہشت گردی کو پاکستان کا ”اندرونی مسئلہ“ قرار دیا تھا۔

AAJ News Whatsapp

وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان متعدد بار شواہد کے ساتھ یہ معاملہ افغان حکام کے سامنے رکھ چکا ہے کہ ”فتنۂ خوارج“ اور ”فتنۂ ہندستان“ کے نام سے سرگرم دہشت گرد عناصر افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جنہیں افغانستان کے اندر موجود بعض عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے۔

دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے سے افغان نگران حکومت اپنی علاقائی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بری نہیں ہو سکتی۔ پاکستان نے زور دیا کہ افغانستان کو اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال سے روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ خطے میں امن و استحکام یقینی بنایا جا سکے۔

پاکستانی حکام نے اس موقع پر یہ بھی یاد دہانی کرائی کہ جذبۂ خیرسگالی، اسلامی اخوت اور ہمسائیگی کے اصولوں کے تحت پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ اب جبکہ افغانستان میں امن بتدریج بحال ہو رہا ہے، تو وقت آ گیا ہے کہ غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہری واپس اپنے وطن لوٹیں۔

ترجمان نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک کی طرح پاکستان کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر غیرملکیوں کی موجودگی کو بین الاقوامی قوانین اور ملکی ضوابط کے تحت منظم کرے۔

دفتر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان افغان شہریوں کے لیے طبی اور تعلیمی ضروریات کے پیش نظر ویزوں کے اجرا میں فراخدلی کا مظاہرہ کرتا رہا ہے، اور اسلامی برادری کے جذبے کے تحت افغان عوام کو انسانی بنیادوں پر تعاون فراہم کرتا رہے گا۔

پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایک پرامن، مستحکم، خوشحال اور خطے سے جڑے ہوئے افغانستان کا خواہاں ہے۔ اسی مقصد کے تحت پاکستان نے تجارت، معیشت اور رابطہ سازی کے شعبوں میں افغانستان کو ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی ممکن ہو سکے۔

تاہم دفتر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کی اولین ترجیح اپنے عوام کی سلامتی اور قومی خودمختاری کا تحفظ ہے، اور اس مقصد کے لیے حکومتِ پاکستان ہر ممکن اقدام اٹھانے کی پابند ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ افغان نگران حکومت ”فتنۂ خوارج“ اور ”فتنۂ ہندستان“ جیسے دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے باز رکھنے کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات کرے گی۔

afghanistan

Amir Khan Muttaqi

MINISTRY OF FOREIGN AFFAIRS