Aaj News

صدر ٹرمپ، میکرون اور اردوان کا غزہ معاہدے پر دستخط کے لیے مصر جانے کا اعلان

معاہدے کا پہلا مرحلہ مصر میں ہونے والے مذاکرات کے دوران طے پا چکا ہے
شائع 11 اکتوبر 2025 11:19pm

ترک صدر رجب طیب اردوان، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی باضابطہ دستخط کی تقریب میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق یہ اہم دستخطی تقریب پیر کو متوقع ہے، جس میں فریقین کے ساتھ ساتھ کئی عالمی رہنما شریک ہوں گے۔

ترک صدر اردوان نے انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”اسرائیل کو اُس جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کرنی چاہیے، جس پر اس نے خود دستخط کیے ہیں۔“

AAJ News Whatsapp

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام نے ثابت کیا ہے کہ وہ امن کے خواہاں ہیں۔

ترک صدر نے کہا کہ“پہلے میں غزہ جاؤں گا، پھر آپ لوگ بھی جائیں گے،“ انہوں نے زور دیا کہ ترکیہ نے ہمیشہ ایک اصولی اور منصفانہ مؤقف اپنایا ہے اور وہ پائیدار امن کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

فرانسیسی ایوانِ صدر (ایلیزے پیلس) کے مطابق، صدر میکرون پیر کے روز مصر روانہ ہوں گے، تاہم وہ دستخطی تقریب کے موقع پر مصر میں موجود رہیں گے۔ ان کا یہ دورہ ”دو ریاستی حل“ کے تحت فرانس اور سعودی عرب کے مشترکہ امن اقدام کا تسلسل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ میکرون شرم الشیخ میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ امن منصوبے کے آئندہ مراحل اور فوری عملدرآمد پر بات چیت کریں گے۔

ادھر امریکی میڈیا کے مطابق، جنگ بندی معاہدے کے مرکزی ثالث اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی دستخطی تقریب میں شرکت کے لیے مصر پہنچنے والے ہیں۔ اگرچہ امریکی حکومت کی جانب سے باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی، تاہم قریبی ذرائع کے مطابق ٹرمپ کی موجودگی تقریب میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔

معاہدہ امریکا، قطر اور مصر کی مشترکہ ثالثی سے طے پایا، جس میں ابتدائی طور پر قیدیوں کے تبادلے، انسانی امداد کی رسائی، اور مرحلہ وار جنگ بندی شامل ہے۔ اب کل، پیر کو اس معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہوں گے، جس کے بعد بین الاقوامی برادری اس پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی۔

دوسری طرف صدر میکرون کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب فرانس داخلی سیاسی بحران سے گزر رہا ہے۔

Agreement

Erdogan

President Donald Trump

and Macron announce

to travel to Egypt

to attend ceasefire