امیر بالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم طیفی بٹ پاکستان پہنچتے ہی پولیس مقابلے میں ہلاک
رحیم یارخان میں گزشتہ رات ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں لاہور کے معروف امیر بالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم خواجہ تعریف عرف طیفی بٹ مارا گیا۔ طیفی بٹ کو گزشتہ روز ہی دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق طیفی بٹ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طیفی بٹ کو تفتیش کے لیے لاہور منتقل کیا جا رہا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق یہ مقابلہ اُس وقت ہوا جب دورانِ منتقلی ملزم کے ساتھیوں نے پولیس وین پر حملہ کیا تاکہ طیفی بٹ کو چھڑایا جا سکے۔ پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ کی گئی اور اسی دوران طیفی بٹ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آکر مارا گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک کانسٹیبل نور حسن بھی زخمی ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیفی بٹ کو 4 اکتوبر کو انٹرپول کی مدد سے دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے لاہور پولیس کے حوالے کیے جانے کے بعد تفتیشی عمل مکمل کرنے کے لیے رحیم یارخان منتقل کیا جا رہا تھا۔
طیفی بٹ کے قتل کے بعد لاہور پولیس نے امیر بالاج قتل کیس کے ملزم گوگی بٹ کے گھر پر چھاپہ مارا، لیکن کوئی گرفتاری نہ ہو سکی۔
پولیس کے مطابق گوگی بٹ چند دنوں سے انڈر گراؤنڈ تھا اور اسے ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
پس منظر: امیر بالاج قتل کیس کی خونی تاریخ
امیر بالاج ٹیپو لاہور کے مشہور کاروباری و سیاسی خاندان ’’ٹرکاں والا‘‘ کے چشم و چراغ تھے۔ ان کے دادا بِلا ٹرکاں والا اور والد عارف عرف ٹیپو ٹرکاں والا گڈز ٹرانسپورٹ انڈسٹری کے بڑے ناموں میں شمار ہوتے تھے۔ تاہم ان کے خاندان اور لاہور کے بٹ گینگ (جس میں گوگی بٹ اور طیفی بٹ شامل تھے) کے درمیان 1993 سے جاری دشمنی نے کئی جانیں لے لیں۔
1994 میں بلا ٹرکاں والا کے قتل کے بعد ٹیپو ٹرکاں والا نے اپنے والد کے قاتلوں سے بدلہ لیا، مگر یہ انتقامی سلسلہ ختم نہ ہو سکا۔ 2010 میں ٹیپو ٹرکاں والا کو لاہور ایئرپورٹ پارکنگ میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ اس قتل کے بعد دشمنی کا رخ ان کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کی طرف مڑ گیا۔
امیر بالاج ٹیپو کا قتل
18 فروری 2024 کی رات لاہور کے علاقے چوہنگ میں ایک شادی کی تقریب میں فائرنگ ہوئی جس میں امیر بالاج ٹیپو سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔ اسپتال پہنچنے پر بالاج ٹیپو جانبر نہ ہوسکے۔ پولیس کے مطابق یہ حملہ گوگی بٹ گروپ نے رچایا تھا، جبکہ منصوبہ بندی میں طیفی بٹ کا مرکزی کردار تھا۔
حملے کے فوراً بعد پولیس نے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا، جبکہ امیر بالاج کا ایک قریبی دوست احسن شاہ بھی ’’مخبری‘‘ کے الزام میں زیرِ حراست آیا۔ وہ مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں مارا گیا۔
تفتیش کے دوران پولیس نے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کو قتل کی منصوبہ بندی اور مالی معاونت کے الزام میں نامزد کیا۔ طیفی بٹ بیرون ملک فرار ہو گیا، لیکن انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے بعد اسے پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔