چینی خاتون سے رومانوی تعلق چھپانا مہنگا پڑ گیا، امریکی محکمہ خارجہ کا سفارتکار برطرف
ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار کو چینی خاتون کے ساتھ رومانوی تعلق کی بنیاد پر ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔
فوکس نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک اہلکار کو اس وقت ملازمت سے برطرف کر دیا جب یہ انکشاف ہوا کہ اس نے چین کی کمیونسٹ پارٹی سے وابستگی رکھنے والی ایک چینی خاتون سے رومانوی تعلق قائم کر رکھا تھا، اور اس تعلق کو خفیہ رکھا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹامی پگٹ کے مطابق، مذکورہ فارن سروس افسر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے چینی شہری سے اپنے تعلقات کے بارے میں محکمے کو آگاہ نہیں کیا، حالانکہ اسے معلوم تھا کہ خاتون کے روابط چینی کمیونسٹ پارٹی سے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اہلکار کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، تاہم ایک خفیہ ویڈیو میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ”وہ خاتون جاسوس ہو سکتی ہے“۔ ویڈیو میں یہ بھی کہا گیا کہ خاتون کے والد براہِ راست کمیونسٹ پارٹی چین سے منسلک ہیں، تاہم اس دعوے کی کوئی ٹھوس شہادت پیش نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں امریکا نے کہا تھا کہ وہ چین میں کام کرنے والے اپنے ملازمین کو مقامی افراد کے ساتھ رومانوی تعلق سے روکے گا۔
رپورٹ کے مطابق، اس فیصلے کی منظوری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود دی۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹامی پیگاٹ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ متعلقہ سفارتکار نے ”چینی نژاد خاتون سے تعلق چھپانے کا اعتراف کیا ہے، جو کہ چینی کمیونسٹ پارٹی سے وابستہ سمجھی جاتی ہے۔“
ترجمان نے مزید کہا کہ ”سکریٹری روبیو کی قیادت میں ہم قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی ملازم کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کریں گے۔“
اگرچہ برطرف کیے گئے سفارتکار کا نام سرکاری طور پر ظاہر نہیں کیا گیا، مگر فاکس نیوز کے مطابق، وہ شخص ایک ویڈیو میں نظر آتا ہے جو کہ او’ کیفی میڈیا گروپ (OMG) نے بنائی۔ اس گروپ کی بنیاد سابق صحافی جیمز او’کیفی نے رکھی، جو پہلے ”پروجیکٹ ویریٹاس“ سے منسلک تھے۔
ویڈیو میں مذکورہ شخص ایک خفیہ صحافی کو بتاتا ہے کہ ”میں نے محبت کی خاطر اپنی حکومت کی بات نہ مانی۔“
وہ مزید کہتا ہے ”ہو سکتا ہے وہ خاتون جاسوس ہو۔ اُس کے والد تو کھلے عام کمیونسٹ پارٹی کے رکن ہیں۔“
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گوو جیاکُن نے اس معاملے پر تبصرے سے گریز کیا، اسے ”امریکا کا داخلی معاملہ“ قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ“ہم نظریاتی اختلافات کی بنیاد پر لکیر کھینچنے اور چین کو بدنیتی سے بدنام کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔“
یاد رہے کہ جنوری میں، بائیڈن انتظامیہ کے اختتام سے قبل امریکی حکومت نے چین میں تعینات امریکی اہلکاروں پر چینی شہریوں سے جنسی یا رومانوی تعلقات قائم کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس پابندی کا اطلاق سیکیورٹی کلیئرنس رکھنے والے کانٹریکٹرز اور اہلکاروں کے رشتہ داروں پر بھی کیا گیا۔
ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے بھی چینی طلبا پر نظر رکھنے کے اقدامات میں اضافہ کیا تھا۔ مئی میں بعض چینی طلبا پر خفیہ سرگرمیوں، حتیٰ کہ جاسوسی کے الزامات بھی لگے تھے۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ جن چینی طلبا کے کمیونسٹ پارٹی سے روابط ثابت ہوں گے، ان کے ویزے منسوخ کیے جائیں گے۔
تاہم، جب اگست میں صدر ٹرمپ نے 600,000 چینی طلبا کے لیے امریکی دروازے کھولنے کی خواہش ظاہر کی تو بعض قدامت پسند حلقوں نے اس فیصلے پر تنقید کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگرچہ چینی طلبا کی موجودگی اہم ہے، لیکن امریکا کو محتاط رہنا ہوگا اور معلوم ہونا چاہیے کہ کون آ رہا ہے۔
Aaj English




















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔