Aaj News

دو سابق فوجیوں کی لڑائی، برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

الزامات بے بنیاد قرار، عادل راجہ کو راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈز ہرجانہ ادا کرنےکا حکم
شائع 09 اکتوبر 2025 06:25pm

لندن کی ہائی کورٹ میں سابق فوجی افسران کے درمیان جاری ایک ہائی پروفائل قانونی جنگ بالآخر اپنے منطقی انجام کو پہنچ گئی۔ عدالت نے یوٹیوبر اور سابق میجر عادل فاروق راجا کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف سابق آئی ایس آئی افسر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔

رپورٹ کے مطابق توہینِ عدالت اور جھوٹے بیانات پر مبنی اس کیس میں عدالت نے راجا پر بھاری ہرجانے اور قانونی اخراجات عائد کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ سوشل میڈیا پر کی جانے والی الزام تراشی کو قانون کی نظر میں بخشا نہیں جا سکتا۔۔

عدالت نے عادل راجا کو مقدمے کے تمام قانونی اخراجات بھی برداشت کرنے کی ہدایت کی ہے جو کہ مجموعی طور پر 3 لاکھ پاؤنڈ کے قریب بنتے ہیں۔

AAJ News Whatsapp

رپورٹ کے مطابق عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ عادل راجا کی جانب سے راشد نصیر پر کرپشن، انتخابی دھاندلی اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، جن کے حق میں کوئی بھی قابلِ قبول شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ عدالت نے مزید کہا کہ ان الزامات کے باعث راشد نصیر کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عادل راجا تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ شائع کریں، معافی مانگیں اور تحریری یقین دہانی کرائیں کہ وہ آئندہ ایسے الزامات نہیں دہرائیں گے۔

یاد رہے کہ یہ مقدمہ اگست 2022 میں لندن کی ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا۔ درخواست گزار، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر، جو کہ آئی ایس آئی پنجاب کے سابق انٹیلی جنس چیف رہے ہیں، نے الزام لگایا کہ عادل راجا نے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم چلائی، جس میں ہتک آمیز بیانات، ٹوئٹس اور ویڈیوز شامل تھیں۔

عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق، یہ مہم جون 2022 میں اس وقت شروع ہوئی جب عادل راجا نے الزام لگایا کہ راشد نصیر نے آئندہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پر ”قبضہ“ کر لیا ہے۔ بعد ازاں، راجا نے دعویٰ کیا کہ ناصر نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقاتیں کیں تاکہ سیاسی معاملات پر اثر انداز ہوا جا سکے۔

راشد نصیر کی قانونی ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ ان الزامات کی کوئی بنیاد نہیں، اور نہ ہی عادل راجا ان الزامات کے حق میں کوئی مصدقہ دستاویزات یا شواہد پیش کر سکے۔

اس سے قبل بھی عدالت نے عادل راجا کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان پر 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ راجا نے عدالت کے عمل کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھانے میں تعاون نہیں کیا۔

عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عادل راجا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا “آج کا دن مایوس کن ہے۔ جج ہمارے ساتھ نہیں تھے۔ لیکن ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔”

یاد رہے کہ عادل راجا 2022 میں پاکستان سے لندن منتقل ہوئے تھے، جہاں سے وہ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی فوج، انٹیلی جنس اداروں اور بعض سیاسی شخصیات پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی معلومات اسٹیبلشمنٹ کے ”اعلیٰ ذرائع“ سے حاصل ہوتی ہیں، تاہم برطانوی عدالت میں وہ اپنے الزامات کے حق میں کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔

Damages

Adil Raja to pay

£50,000 in

to retired Brigadier

Rashid Naseer

British court orders