Aaj News

غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط: اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کب شروع ہوگا؟

اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حماس معاہدے کی شرائط پر کس حد تک مکمل عمل کرتی ہے۔ اسرائیلی سفیر یحیئیل لیٹر
اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2025 01:13pm

امریکا میں اسرائیل کے سفیر یحیئیل لیٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کابینہ کا اجلاس آج منعقد ہو رہا ہے، جس میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی فہرست کی منظوری دی جائے گی۔ اس منظوری کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر حماس کی جانب سے غزہ میں موجود باقی تمام زندہ اسرائیلی مغویوں کو رہا کیے جانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق یحیئیل لیٹر نے کہا ہے کہ اگر یہ ٹائم لائن برقرار رہی تو دیگر اسرائیلی مغوی اتوار یا پیر تک رہا کیے جا سکتے ہیں۔

سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی سفیر یحیئیل لیٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اُمید ہے کہ جنگ بندی مستقل طور پر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی، تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حماس معاہدے کی شرائط پر کس حد تک مکمل عمل کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ، ”ہمیں امید ہے کہ غزہ کے عوام اور اسرائیل کے لیے بھی یہ جنگ کے مکمل خاتمے اور غزہ کی تعمیر نو کی طرف لے جائے گا۔“

تاہم لیٹر نے خبردار کیا کہ یہ ابھی صرف پہلا مرحلہ ہے، اور ہمیں آئندہ چند دنوں میں دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ مرحلہ مکمل طور پر نافذ ہوتا ہے یا نہیں۔

AAJ News Whatsapp

ادھر امریکی میڈیا کہنا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت ممکنہ طور پر ہفتہ یا اتور کو اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ متوقع ہے۔

اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو ممکنہ طورپر پیر کو رہا کیا جائے گا۔

حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کہنا تھا کہ فوجی کارروائی، عظیم دوست اور اتحادی صدر ٹرمپ کی کوششوں کے ذریعے ہم اس اہم موڑ پر پہنچے ہیں۔

Benjamin Netanyahu

President Donald Trump

hamas israel negotiation