بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زلزلے کے جھٹکے، شدت کتنی ریکارڈ کی گئی؟
بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ اور گردونواح میں شام کے وقت زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
زلزلے کے باعث کئی شہروں میں خوف و ہراس پھیل گیا، زلزلے کے دوران متعدد مقامات پر لوگ گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے جب کہ شہریوں نے بلند آواز میں کلمہ طیبہ کا ورد شروع کر دیا۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق کوئٹہ شہر اور گردونواح میں شام 6 بج کر 29 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیےگئے، جس کی شدت 5.0 ریکارڈ کی گئی۔
زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلے کی گہرائی 25 کلو میٹر زیر زمین تھی جب کہ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے 65 کلو میٹر دور مغرب کی جانب تھا۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم متعلقہ ادارے اور ضلعی انتظامیہ ممکنہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل 23 ستمبر کو بھی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں پشاور، لنڈی کوتل، خیبر، ملاکنڈ اور بٹ خیلہ شہر اور گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت 5 ریکارڈ کی گئی جب کہ زلزلے کی گہرائی 20 کلومیٹر اور مرکز جنوبی افغانستان تھا۔
18 ستمبر کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں مینگورہ شہر اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جہاں زلزلے کی شدت 4.2 ریکارڈ کی گئی جب کہ اس کا مرکز تاجکستان افغانستان کا بارڈر تھا۔
14 ستمبر کو گلگت، اسکردو، استور اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت 3.7 ریکارڈ کی گئی، جس کی گہرائی زیر زمین 25 کلو میٹر تھی اور مرکز اسکردو سے جنوب مغرب کی جانب 34 کلو میٹر دور تھا۔
اس سے قبل 2 ستمبر کو بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ، پشاور، سوات، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی اور مرکز افغانستان کے جنوب مشرق میں تھا جب کہ زلزلے کی گہرائی 22 کلومیٹر تھی۔
زلزلہ کیوں اور کیسے آتا ہے؟
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے،زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔
پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔