سائنسدانوں نے چینٹیوں سے دہی بنا کر ریسٹرنٹ کے گاہکوں کو کھلا دی
دنیا بھر میں نت نئی غذائی ایجادات کی خبریں آتی رہتی ہیں، مگر ڈنمارک کے دو مشیلن اسٹار والے ریستوراں “الکیمسٹ” (Alchemist) نے واقعی سب کو حیران کر دیا۔ کیونکہ وہاں پیش کیا گیا دہی عام دہی نہیں تھا، بلکہ چیونٹیوں سے تیار کردہ دہی تھا۔
یہ منفرد تجربہ سائنس دانوں، خوراک کے محققین اور خمیر سازی (فرمینٹیشن) کے ماہرین کی مشترکہ کاوش سے ممکن ہوا، اور اس کے نتائج سائنسی جریدے آئی سائنس میں شائع ہوئے۔
روز ’ماچا‘ پینے والی خاتون شدید بیمار ہو کر اسپتال پہنچ گئیں
کہانی کا آغاز ایک حادثے سے ہوا یہ خیال تب پیدا ہوا جب الکیمسٹ کے ایک شیف نے غلطی سے دودھ کا برتن فریج میں کھلا چھوڑ دیا، جس میں ایک چیونٹی گر گئی۔ اگلے دن انہوں نے دیکھا کہ دودھ جم چکا ہے۔
یہ منظر دیکھ کر ماہرین حیران رہ گئے ۔ کیا چیونٹیوں کے اندر موجود خرد نامیے دودھ کو دہی میں تبدیل کر سکتے ہیں؟
یہی سوال ریسرچ کا آغاز بنا اور ایک بڑے سائنسی تجربے میں بدل گیا۔ تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ چیونٹیوں میں ایسے قدرتی انزائمز اور بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں جو دودھ کو دہی میں بدلنے میں مدد دیتے ہیں۔
نبیلہ روڈریگز ویلیرون، جو ڈنمارک کی فوڈ ٹیک کمپنی میں فلیور فرمنٹیشن کی سربراہ ہیں، نے بتایا، ’ہم نے سوچا کہ چیونٹیوں میں پائے جانے والے قدرتی انزائمز دودھ کو جمنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بالکل جیسے پائن کون یا جنگلی پودے روایتی طور پر دہی بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔‘
عالمی انعام جیتنے والا ’جوتوں کی بدبو‘ کا دلچسپ حل
سائنس دانوں نے بلغاریہ کے دیہات میں روایتی طریقے سے تجربہ کیا، جہاں مقامی لوگ پرانی نسلوں سے چیونٹیوں کے ذریعے دودھ جمانے کا طریقہ جانتے تھے۔
اس تجربے میں گائے کا دودھ ہلکا گرم کر کے اس میں چند زندہ چیونٹیاں ڈال دی گئیں اور برتن کو چیونٹیوں کے بل کے قریب دفن کر دیا گیا۔ اگلے دن دودھ گاڑھا ہو گیا یعنی دہی بن گیا۔
ریستوراں کی ٹیم نے اس دہی سے تین پکوان تیار کیے، جن میں چیونٹی دہی والی آئس کریم، ماسکارپون (پنیر جیسا کریمی میٹھا) اور ملک واشڈ کاک ٹیل شامل تھے۔
گاہکوں نے بتایا کہ دہی کا ذائقہ کھٹا، لیموں جیسا مگر خوشبودار تھا، اور سب سے دلچسپ بات یہ کہ یہ قدرتی طور پر تیار کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زندہ چیونٹیاں دودھ جمانے میں سب سے مؤثر ثابت ہوئیں، جبکہ منجمد یا خشک چیونٹیاں فائدہ مند نہیں رہیں۔
ریستوراں کے مطابق یہ ”چیونٹی دہی آئس کریم“ تقریباً ایک سال تک مینو میں شامل رہی اور کھانے والے اسے ”دلچسپ اور حیران کن تجربہ“ قرار دیتے رہے۔
تاہم، سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ عام لوگ گھر پر چیونٹیوں سے دہی بنانے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ اس میں فوڈ سیفٹی کے شدید خطرات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ ثابت کرتا ہے کہ حشرات نہ صرف غذائیت کا ذریعہ بن سکتے ہیں بلکہ مستقبل میں کھانے بنانے کے نئے طریقے بھی سامنے لا سکتے ہیں۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔