Aaj News

حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب ہونے کے قریب، مجوزہ ڈرافٹ پر مثبت پیشرفت

فریقین کے درمیان اب تک مذاکرات کے تین ادوار مکمل ہوچکے ہیں جب کہ حتمی دور جاری ہے
شائع 03 اکتوبر 2025 11:11pm

وفاقی حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیابی کے قریب پہنچ گئے جب کہ فریقین کے مابین ایک مجوزہ ڈرافٹ پر بھی مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔

جمعے کو آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں وفاقی حکومت کی قائم کردہ اعلیٰ سطحی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان جاری مذاکرات میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے اور یہ مذاکرات کامیابی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان اب تک مذاکرات کے تین ادوار مکمل ہوچکے ہیں جب کہ حتمی دور جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران فریقین کے مابین ایک مجوزہ ڈرافٹ پر بھی مثبت پیشرفت ہوئی ہے جو جلد حتمی شکل اختیار کر لے گا۔ حکومتی حلقے متفقہ ڈرافٹ پر دستخط کے لیے پر امید ہیں۔

حکومت کمیٹی کے رکن طارق فضل چوہدری نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ آزاد کشمیر مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مظفر آباد بھیجی گئی ہماری مذاکراتی ٹیم اور عوامی ایکشن کمیٹی آزاد جموں و کشمیر کے نمائندگان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کے حقوق کے مکمل حامی ہیں، ان کے زیادہ تر مطالبات جو عوامی مفاد میں ہیں، پہلے ہی منظور کیے جا چکے ہیں اور باقی چند مطالبات جن کے لیے آئینی ترامیم درکار ہیں ان پر بات چیت جاری ہے۔

حکومتی کمیٹی کے رکن نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں، امید ہے ایکشن کمیٹی تمام مسائل کوپُرامن مکالمے کے ذریعے حل کرے گی۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکومتی ٹیم میں وفاقی وزرا رانا ثنااللہ، احسن اقبال، سردار یوسف اور امیر مقام، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان شامل ہیں۔

آزاد کشمیر کی حکومتی مذاکراتی کمیٹی بھی اجلاس میں شریک ہے تاہم شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ اور انجم زمان عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

قبل ازیں گزشتہ روز وفاقی وزرا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوا، مذاکرات کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے دھیرکوٹ میں اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا۔

ابتدائی مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا تھا کہ ہم آزاد کشمیر میں امن چاہتے ہیں کیونکہ دشمن ملک عدم استحکام سے فوری فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔

وفاقی وزیر امیر مقام کا کہنا تھا کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی اور باہمی افہام و تفہیم سے مسائل حل ہونے چاہئیں۔

AAJ News Whatsapp

عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے مذاکرات کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں سے مشاورت کے لیے مہلت طلب کی تھی۔

قمر زمان کائرہ نے کہا تھا کہ ہم اپنے ساتھیوں کے جائز مطالبات میں ان کے ساتھ ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

وزیراعظم کا ردعمل

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں سے پْرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے لیکن مظاہرین کو امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا چاہیے۔

وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں۔

وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا حکم دیا تھا اور متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ 3 روزہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے دوران مواصلاتی بلیک آؤٹ نے آزاد کشمیر کو مفلوج کر دیا تھا کیوں کہ مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) اپنے مطالبات پر بضد ہے، پچھلے ہفتے عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزرا کے ساتھ مذاکرات کے دوران اشرافیہ کی مراعات اور مہاجرین کے لیے مخصوص نشستوں سے سے متعلق شرائط پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا۔

اس کے بعد حریف گروپوں نے مظاہرے کیے اور ایک دوسرے کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا جس سے بڑے پیمانے پر پُرامن تحریک متاثر ہوئی تھی۔

azad kashmir

Muzaffarabad

Azad Kashmir Strike

POK Protest

kashmir dialogue comettiee