Aaj News

اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ، صحافیوں پر تشدد، کیمرے بھی توڑ دیے

صحافتی تنظیموں کا واقعے پر سخت ردعمل: ’اب تو صحافی پریس کلب میں بھی محفوظ نہیں’
اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2025 09:33pm

اسلام آباد میں پولیس نے نیشنل پریس کلب پر دھاوا بول دیا اور آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے کی کوریج کرنے والے صحافیوں اور کیمرا مینوں پر تشدد کیا، پولیس تشدد سے متعدد کیمرا مین زخمی ہوگئے جب کہ پولیس نے کیمرے بھی توڑ دیے اور پریس کلب کے ایک ملازم کو بھی گرفتار کرلیا۔

جمعرات کو آزاد کشمیر میں تشدد کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے کی کوریج کے دوران نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تو مظاہرین جان بچانے کے لیے نیشنل پریس کلب اسلام اباد میں داخل ہو گئے، جنہیں گرفتار کرنے کے لیے پولیس کے ڈنڈا بردار اہلکار بھی پریس کلب کے عقبی دروازے سے اندر داخل ہوگئے۔

اس دوران اسلام آباد پولیس اہلکاروں نے نہ صرف مظاہرین کو گرفتار کیا بلکہ اندر موجود صحافیوں اور کلب ملازمین پر بھی تشدد کیا، پولیس تشدد سے متعدد کیمرا مین زخمی ہوگئے اور پولیس نے صحافیوں کے کیمرے بھی توڑ دیے۔

پولیس کیفے ٹیریا میں داخل ہوگئی جہاں توڑ پھوڑ کی اور کھانا کھانے میں مصروف صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پریس کلب کے ایک ملازم کو بھی گرفتار کرلیا۔

صحافتی تنظیموں کا کل یوم سیاہ منانے کا اعلان

نیشنل پریس اسلام آباد میں وفاقی پولیس کی جانب سے توڑ پھوڑ اور صحافیوں پر تشدد کے خلاف صحافتی تنظیموں نے کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج اور ریلی میں صحافیوں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا اور پولیس مخالف نعرے بازی کی۔

پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے احتجاج سے خطاب میں کہا کہ آج کا دن سیاہ ترین دنوں میں شا مل ہے، پریس کلب پر حملہ پریس کی آزادی پر حملہ ہے، اس حملے میں 3500 ممبرز کی چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا ہے، یہ حملہ 40،000 صحافیوں پر حملہ ہے۔

AAJ News Whatsapp

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس گردی پر کل یوم سیاہ منایا جارہا ہے، آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے صحافتی کمیونٹی سے مشاورت کررہے ہیں۔

احتجاج سے نیشنل پریس کلب کی جنرل سیکریٹری نیئر علی اور آر آئی یو جے کے صدر طارق وزرک نے بھی خطاب کیا اور نیشنل پریس کلب میں پولیس کاروائی کی شدید مذمت کی۔

صحافتی تنظیموں کا سخت ردعمل

نیشنل پریس کلب صحافیوں کا نمائندہ ادارہ ہے اور اس کی حدود میں پولیس کا داخل ہونا ایک تشویش ناک اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس پر صحافتی تنظیموں نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

نادر بلوچ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد پولیس کے کارنامے دیکھیں، پریس کلب کا تقدس اور صحافیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس آپے سے باہر ہوگئی، دروازے پھلانگ کر کیفے ٹیریا میں دھاوا بول دیا اور صحافیوں پر تشدد اور گرفتاریاں کیں۔

خرم اقبال نے لکھا کہ اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، لاٹھیاں برسائیں، پریس کلب کے تقدس کی پامالی کی یہ بھی تاریخ رقم ہو گئی، صدر اور سیکرٹری پریس کلب کہاں ہیں؟

ثاقب ورک لکھتے ہیں کہ موجودہ دور حکومت میں پریس کلب بھی محفوظ نہیں رہے، نیشنل پریس کلب جس سے کشمیری جرنلسٹس کی ایک بڑی تعداد کی وابستگی ہے وہاں پولیس گردی انتہائی افسوسناک ہے، صحافتی تنظیموں کو تو بغض عمران خان سے فرصت نہیں لیکن کم از کم کشمیر سے تعلق رکھنے والوں صحافیوں کو اب اسٹینڈ لینا چاہیے !!

رضوان غلزئی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پولیس اہلکاروں کو ایک صحافی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے غنڈے پریس کلب کیفے ٹیریا میں گھس کر کشمیری صحافی راجہ رخسار کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

مطیع اللہ جان نے کہا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے، یہ واقعہ پریس کلب کی انتظامیہ کی نااہلی اور بزدلی کا ثبوت ہے۔ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جہاں پولیس کا ڈنڈوں کیساتھ کیفیٹیریا میں لوگوں پر لاٹھیاں برسانا شرمناک ہے۔

حزب اختلاف کے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر پولیس کے وحشیانہ حملے، توڑ پھوڑ اور صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ آزادی صحافت پر یوں ریاستی طاقت کا استعمال نہ صرف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری اقدار کے گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ پریس کلب اور صحافی برادری پر ہاتھ اٹھانا دراصل عوام کی آواز کو دبانے کی ناپاک کوشش ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کی نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کی مذمت

دوسری جانب پولیس کی جانب سے زبردستی نیشنل پریس کلب کے اندر گھسنے، ملازمین پر تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے پر صحافتی تنظیموں نے حکومت سے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے صحافیوں پر بدترین تشدد اور نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بری سے بری ڈکٹیٹر شپ میں بھی صحافیوں سے ایسا رویہ نہیں رکھا گیا، یہ تاریخ کا سیاہ ترین اور بدترین واقعہ ہے، اگر کوئی مطلوب شخص تھا تو پولیس کو پریس کلب انتظامیہ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔

صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے بھی اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں فاضل جمیلی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں، اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب کی حرمت کو پامال کیا ہے، نیشنل پریس کلب کی حرمت کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، مکمل جوابدہی ہونی چاہیے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پریس کلب میں پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پریس کلب میں پولیس تشدد کے واقعے کی فوری انکوائری کرائی جائے، تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

طلال چوہدری کی صحافیوں سے معذرت

صحافیوں پر تشدد کی اطلاع ملتے ہی وزیرداخلہ برائے مملکت طلال چوہدری نیشنل پریس کلب پہنچے اور انہوں نے صحافیوں پر پولیس تشدد کی معافی مانگ لی۔

طلال چوہدری نے کہا کہ جیسے ہی واقعے کا پتہ چلا میں نے شدید مذمت کی، میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں، افسوسناک واقع پر میں صحافیوں سے معزرت کرتا ہوں، نیشنل کلب میں تشدد کا واقعہ اچانک پیش آیا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ کشمیر ایکشن کمیٹی کے کچھ لوگ احتجاج کر رہے ہیں، کچھ لوگوں نے پولیس اہلکاروں سے مس ہینڈلنگ کی تھی، پولیس ان لوگوں کا پیچھا کرتے ہوئے پریس کلب میں داخل ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے انٹرنل انکوائری کا حکم دے دیا ہے، ہم غیر مشروط معافی مانگتے ہیں، میں اس واقع کی ایک بار پھر مذمت کرتا ہوں۔

صحافیوں پر تشدد: وزیرداخلہ کا نوٹس، رپورٹ طلب

دوسری جانب اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں صحافیوں پر پولیس اہلکاروں کے تشدد کا واقعہ سامنے آنے پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نوٹس لے لیا ہے۔ وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد پولیس سے فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

محسن نقوی کا کہنا ہے کہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، واقعہ میں ملوث اہلکاروں کا تعین کرکے انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

نیشنل پریس کلب پر دھاوا آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار

امیر جماعت اسلامی نصراللہ رندھاوا نے کہا کہ نیشنل پریس کلب پر دھاوا آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے، آزادی صحافت پر قدغن جمہوری اصولوں کی پامالی ہے، صحافیوں پر تشدد آمریت کی سوچ کا مظہر ہے۔

نصراللہ رندھاوا نے مزید کہا کہ پریس کلب پرحملے نے حکمرانوں کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا، آزادی اظہارِ رائے کو دبانے کی ہرکوشش ناکام ہوگی۔

اسلام آباد

islamabad police

National Press Club

police torture journalist