Aaj News

حماس کے پاس غزہ امن منصوبے پر فیصلے کے لیے 3 سے 4 دن ہیں: ٹرمپ

غزہ جنگ بندی منصوبے پر اسرائیل اور عرب دنیا رضامند ہو چکی، صرف حماس کا جواب باقی ہے، امریکی صدر
شائع 30 ستمبر 2025 08:17pm

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی سے متعلق امن منصوبے پر حماس کو تین سے چار دن کی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی تنظیم نے اس منصوبے کو تسلیم نہ کیا تو اس کے ”نتائج انتہائی افسوسناک“ ہوں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے روانگی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا ”اسرائیلی اور عرب رہنما اس منصوبے کو تسلیم کر چکے ہیں، ہم اب صرف حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔“

انہوں نے واضح انداز میں کہا ”حماس یا تو اس میں شامل ہوگی یا نہیں، اور اگر نہیں، تو انجام افسوسناک ہوگا۔“

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امن منصوبے پر مزید بات چیت کی گنجائش ہے؟ تو ٹرمپ نے مختصر جواب دیا ”زیادہ نہیں۔“

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی اور عرب رہنما منصوبے کو تسلیم کرچکے ہیں، معاہدے پر اب صرف حماس کے جواب کا انتظار ہے، معاہدے سے متعلق حماس کے جواب کے منتظر ہیں بصورت دیگر بہت افسوسناک انجام ہوگا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی امن منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اگر منصوبہ ناکام ہوا تو اسرائیل اپنی شرائط لاگو کرے گا“۔

AAJ News Whatsapp

وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں نیتن یاہو نے کہا ”غزہ جنگ ختم کرنے کے صدر ٹرمپ کے منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔“

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں غزہ سے محدود انخلا ہوگا، اس کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر تمام اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے۔

نیتن یاہو کے مطابق، اگلا مرحلہ حماس کو غیرمسلح کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی ادارہ (انٹرنیشنل باڈی) کے قیام کا ہوگا۔ اگر یہ باڈی کامیاب ہوتی ہے تو یہ جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتی ہے۔

انہوں نے حماس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ”اگر حماس نے منصوبہ قبول کرنے کے بعد بھی پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو اسرائیل تنہا ہی کارروائی مکمل کرے گا۔ حماس کے پاس محدود آپشنز ہیں — اگر امن چاہتی ہے تو منصوبے کو قبول کرے، ورنہ جنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا۔“

trump says

Hamas has

three or four

days to respond

Gaza plan