حماس کے پاس غزہ امن منصوبے پر فیصلے کے لیے 3 سے 4 دن ہیں: ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی سے متعلق امن منصوبے پر حماس کو تین سے چار دن کی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی تنظیم نے اس منصوبے کو تسلیم نہ کیا تو اس کے ”نتائج انتہائی افسوسناک“ ہوں گے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے روانگی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا ”اسرائیلی اور عرب رہنما اس منصوبے کو تسلیم کر چکے ہیں، ہم اب صرف حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔“
انہوں نے واضح انداز میں کہا ”حماس یا تو اس میں شامل ہوگی یا نہیں، اور اگر نہیں، تو انجام افسوسناک ہوگا۔“
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امن منصوبے پر مزید بات چیت کی گنجائش ہے؟ تو ٹرمپ نے مختصر جواب دیا ”زیادہ نہیں۔“
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی اور عرب رہنما منصوبے کو تسلیم کرچکے ہیں، معاہدے پر اب صرف حماس کے جواب کا انتظار ہے، معاہدے سے متعلق حماس کے جواب کے منتظر ہیں بصورت دیگر بہت افسوسناک انجام ہوگا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی امن منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اگر منصوبہ ناکام ہوا تو اسرائیل اپنی شرائط لاگو کرے گا“۔
وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں نیتن یاہو نے کہا ”غزہ جنگ ختم کرنے کے صدر ٹرمپ کے منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔“
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں غزہ سے محدود انخلا ہوگا، اس کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر تمام اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
نیتن یاہو کے مطابق، اگلا مرحلہ حماس کو غیرمسلح کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی ادارہ (انٹرنیشنل باڈی) کے قیام کا ہوگا۔ اگر یہ باڈی کامیاب ہوتی ہے تو یہ جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتی ہے۔
انہوں نے حماس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ”اگر حماس نے منصوبہ قبول کرنے کے بعد بھی پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو اسرائیل تنہا ہی کارروائی مکمل کرے گا۔ حماس کے پاس محدود آپشنز ہیں — اگر امن چاہتی ہے تو منصوبے کو قبول کرے، ورنہ جنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا۔“
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔