حماس نے غزہ امن منصوبے کی دستاویز موصول ہونے کی تصدیق کر دی
قطر اور مصر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مذاکراتی ٹیم تک پہنچا دیا ہے، جس کی تصدیق اب حماس نے خود بھی کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق، قطر اور مصر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی کاپی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مذاکراتی ٹیم تک پہنچا دی ہے۔
حماس نے اس منصوبے کی وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کا بغور مطالعہ کرے گی۔ تاہم، ابھی تک حماس کی جانب سے اس منصوبے پر باضابطہ حمایت یا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے کہا تھا کہ انہیں ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ تحریری شکل میں موصول نہیں ہوا تھا۔ اب جبکہ منصوبے کی کاپی حماس تک پہنچ چکی ہے، اس کی قبولیت یا مسترد کرنے کا فیصلہ مستقبل قریب میں متوقع ہے۔
یہ پیش رفت غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور علاقے میں امن کے قیام کے لیے ایک اہم قدم سمجھی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی کے لیے مجوزہ 20 نکات کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔
ان مجوزہ نکات میں فوری جنگ بندی، موجودہ جنگی محاذوں کو منجمد کرنا، 48 گھنٹوں کے اندر تمام 20 زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور 24 مردہ یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہیں۔
یہ پیش رفت اس اہم سوال کا جواب ہے جو گزشتہ دنوں پیدا ہوا تھا، جب حماس کے ایک رہنما نے واضح کیا تھا کہ انہیں ٹرمپ کا امن منصوبہ تحریری شکل میں موصول نہیں ہوا۔
اب حماس کی طرف سے منصوبے کی وصولی اور اس کا جائزہ لینے کے عزم نے جنگ زدہ علاقے میں امن کے امکانات کو روشن کیا ہے۔
ٹرمپ کا 20 نکاتی امن منصوبہ غزہ میں جاری دو سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پیش کرتا ہے جس میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کا تبادلہ، حماس کی غیر مسلحی، اسرائیل کا مرحلہ وار انخلا، اور ایک عبوری حکومت کی تشکیل شامل ہے۔ قطر اور مصر نے اپنی ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے اس منصوبے کو حماس تک پہنچایا، تاکہ فلسطینی گروپ مذاکرات میں شریک ہو کر امن کی راہ ہموار کر سکے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔