سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام کرنے کی اجازت دے دی
سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُس حکم کو معطل کر دیا ہے جس میں انہیں بطور جج اپنے فرائض سرانجام دینے سے روک دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور فریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیے اور واضح کیا کہ فی الحال معاملہ صرف ہائی کورٹ کے عبوری حکم تک محدود ہے۔ اس دوران جسٹس منصور علی شاہ مندوخیل نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 18 اکتوبر کو طلب کر لیا گیا ہے، لہٰذا اصل معاملے پر وہاں غور ہوگا۔
جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
یاد رہے کہ 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو مبینہ جعلی ڈگری کیس میں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کو جسٹس طارق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
جولائی 2023 میں ایک شکایت سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی جس میں جسٹس طارق کی قانون کی ڈگری پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایک خط مبینہ طور پر کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا، جس میں جج کی ڈگری کا ذکر تھا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد جسٹس طارق نے خود سپریم کورٹ میں پیش ہو کر استدعا کی کہ یہ حکم کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ آئین اور قانون کے مطابق کسی ہائی کورٹ کے جج کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔ ان کا مؤقف تھا کہ اس حکم سے عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی فراہمی پر کاری ضرب لگتی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ انہیں بطور جج اپنے فرائض انجام دینے سے روکنے کا فیصلہ اُن کی بات سنے بغیر کیا گیا، جو انصاف کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ اس فیصلے کو معطل کر کے درخواست کو ابتدائی طور پر ہی ناقابلِ سماعت قرار دیا جائے تاکہ بدنیتی پر مبنی عدالتی کارروائیوں کا راستہ روکا جا سکے۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔