Aaj News

’سب کچھ محفوظ اور ریکارڈ کا حصہ ہے‘: شمع جونیجو نے خواجہ آصف کے بیان کا پوسٹ مارٹم کردیا

خواجہ صاحب ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے تاریخی دورے کو بدنام کر رہے ہیں، وزیراعظم صاحب کو اُن سے پوچھنا چاہیے: شمع جونیجو
شائع 28 ستمبر 2025 02:43pm

وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہِ اقوامِ متحدہ پر پاکستانی وفد میں شامل شمع جونیجو سے متعلق سامنے آنے والے تنازع میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ خود کو صحافی اور تجزیہ کار کہنے والی خاتون شمع جونیجو نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی تردید کے جواب میں ایک تفصیلی بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ خواجہ آصف انہیں اچھی طرح جانتے تھے۔

جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں شمع جونیجو کو ان کے پیچھے بیٹھے دیکھا گیا۔

شمع جونیجو اپنے اسرائیل نواز مؤقف کے باعث تنقید کی زد میں رہتی ہیں اور اس اہم دورے پر پاکستانی وفد میں شمع جونیجو کی شمولیت پر سوشل میڈیا صارفین نے سوالات اٹھائے۔ تاہم، خواجہ آصف نے شمع جونیجو کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے ملبہ وزارت خارجہ پر ڈال دیا۔

جس پر وزارتِ خارجہ نے وضاحت دی تھی کہ وہ سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھیں۔

تاہم اب شمع جونیجو خود میدان میں آ گئی ہیں اور اپنے تفصیلی بیان میں اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نہ صرف وزیراعظم کی ٹیم کے ساتھ شریک تھیں بلکہ باضابطہ طور پر ایڈوائزر کے طور پر وفد کا حصہ تھیں۔

شمع جونیجو نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ ’میں پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور وزیراعظم شہباز شریف کے لیے کام کر رہی تھی، پاک بھارت جنگ کے دوران میرے پالیسی بریفس، ایڈوائس اور پوائنٹس، سب کچھ ریکارڈ کا حصہ اور محفوظ ہیں۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’مجھے وزیراعظم صاحب نے اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا اور خود وفد کا حصہ بنایا، میرا نام باقاعدہ ایڈوائزر کے طور پر شامل کیا گیا اور میرا سکیورٹی پاس بھی اسی حوالے سے ایشو کیا گیا، میں نے اُن کی ٹیم کے ساتھ مل کے دن رات کام کیا اور میں نے اُن کے ساتھ سفر کیا۔‘

شمع جونیجو نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے وزیراعظم اور ان کی ٹیم کے ساتھ ایک ہی ہوٹل میں قیام کیا، اُن کی بِل گیٹس جیسی اہم ترین سائیڈ لائین میٹنگس کا حصہ بنی جس کی فوٹیج ٹی وی پر بھی آئیں، کلائیمیٹ کانفرنس میں وزیراعظم صاحب کے پیچھے میں اور اسحاق ڈار صاحب ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جن کی وزارت نے میرے بارے میں ٹوئٹ کیا ہے کہ میں وفد کا حصہ نہیں تھی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کانفرنس کے بعد مجھے پروٹوکول ٹیم والے اے آئی کانفرنس میں لے گئے جہاں خواجہ آصف کے پیچھے بلال اور میں سارا وقت ناصرف ساتھ بیٹھے رہے بلکہ بلال نئی تقریر بھی لکھتے رہے، اس تقریر کے بعد ہم نے مل کے چائے پی، گاڑی کے انتظار میں 40 منٹ ساتھ بیٹھے، دوبارہ تصویریں لیں، اور ایک ہی کار میں تینوں ساتھ واپس ہوٹل بھی آئے، خواجہ صاحب کار میں پیچھے میرے ساتھ ہی بیٹھے تھے۔‘

شمع جونیجو نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے لکھا کہ ’آخری دن وزیراعظم کی تقریر کے وقت بھی میں سب کے ساتھ اقوام متحدہ میں تھی جہاں خواجہ آصف میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اور ہم سب نے مل کے وزیراعظم کے لئے تالیاں بجائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کی تاریخی تقریر صرف میری لکھی ہوئی نہیں تھی، ہم سب کے ٹیم ورک کا حصہ تھی، اور ہم سب کی محنت شامل تھی، میری واپسی کی فلائٹ بھی پہلے ہی طے تھی اور مجھے مشن پروٹوکول والے خود ائیرپورٹ تک ڈراپ کرنے آئے۔‘

شمع جونیجو نے پوسٹ کے آخر میں لکھا کہ ’خواجہ صاحب ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورے کو بدنام کر رہے ہیں، وزیراعظم صاحب کو اُن سے پوچھنا چاہیے، کیونکہ اُن کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے، میری نہیں!‘

Khawaja Asif

UNGA Meeting

UNGA 80th Summit

UNGA 2025

Shama Junejo