بھارت میں آئی لَو محمد ﷺ بینر پر مسلمانوں پر مقدمات، ریلیوں پر پولیس کا دھاوا
بھارت میں خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے عقیدت و محبت کے اظہار کو جرم بنا دیا گیا، ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں نے آئی لَو محمد ﷺ کے عنوان سے جلوس نکالا، جسمیں ہر بینر پر آئی لَو محمد ﷺلکھا ہوا تھالیکن انتہا پسند ہندوؤں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا، جس کے بعد پولیس نے کئی روز کی تاخیر سے 20 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی شہر کانپور میں جلوس کے دوران “آئی لَو محمد ﷺ” کے بینر پر انتہا پسند ہندوؤں نے نہ صرف شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کی بلکہ بینر کو پھاڑ کر توڑ پھوڑ بھی کی، افسوسناک امر یہ ہے کہ پولیس نے ہندو انتہا پسندوں کے بجائے مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا اور مقدمہ درج کرلیا۔
اس واقعے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ مختلف شہروں میں مسلمان سڑکوں پر نکل آئے اور عشقِ رسول ﷺ پر کسی قسم کی پابندی کو مسترد کر دیا۔ مظاہرین نے واضح پیغام دیا کہ ایمان کے تقاضوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
رائے بریلی میں مولانا توقیر رضا خان کی قیادت میں ”آئی لَو محمد ﷺ“ ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی ابھی شروع ہی ہوئی تھی کہ پولیس نے دھاوا بول دیا، لاٹھی چارج کیا اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ مظاہرین پر طاقت کے بے جا استعمال کی شدید مذمت کی گئی۔
جمعہ کی نماز کے بعد سہارنپور میں بھی مسلمان عشقِ رسول ﷺ کے نعرے لگاتے ہوئے ریلی کی صورت میں نکلے۔ پولیس نے یہاں بھی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا۔
بھوپال، ممبئی اور دیگر بڑے شہروں میں بھی ہزاروں افراد نے ”آئی لَو محمد ﷺ“ ریلیوں میں شرکت کی۔ ان ریلیوں میں بھارتی حکومت اور پولیس کے امتیازی سلوک کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
بھارتی مسلمانوں نے واضح کیا کہ ”آئی لَو محمد ﷺ“ کہنا اور بینر اٹھانا ان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اس پر مقدمات یا پابندی نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق پر بھی حملہ ہے۔
مسلم رہنماؤں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی کے خلاف جاری اقدامات، مسلمانوں پر مقدمات اور ان کے عقائد پر حملے کی شدید مذمت کی جائے اور فوری نوٹس لیا جائے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔