صدر ٹرمپ کے کوٹ پر لگے لڑاکا طیارے کے بیج کا مطلب کیا ہے؟
وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تاریخی ملاقات کی ایک تصویر نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
اس تصویر میں وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ساتھ کھڑے ہیں مگر اصل توجہ ان کے سینوں پر سجے بیجز نے حاصل کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور امریکا کے جھنڈوں والا بیج لگایا، جسے تجزیہ کار ماضی کی ان روایات سے جوڑ رہے ہیں جب عالمی رہنما تعلقات کو علامتی انداز میں اجاگر کرتے تھے۔ یہ بیج برسوں کے اعتماد اور دوستی کی پہچان قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے کوٹ پر امریکی پرچم کے ساتھ ایک جنگی جہاز کا بیج لگایا، جسے مبصرین ان کے نئے بیانیے اور طاقت کے ذریعے امن کی علامت بتا رہے ہیں۔ ٹرمپ رواں برس پاک بھارت جنگ بندی میں ثالثی کرکے اپنی ”امن ساز“ شناخت دنیا کے سامنے لا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک–بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا، بلکہ اس سے قبل بھی وہ متعدد تقاریر میں یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے چھ جنگی جہاز گرائے، بعض مواقع پر انہوں نے یہ تعداد سات بھی بتائی۔
یہی وجہ ہے کہ وائٹ ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف سے تاریخی ملاقات کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے کوٹ پر جہاز والا بیج سجا رکھا تھا۔
مبصرین کے مطابق یہ بیج اُن کے اسی مؤقف کی علامت ہے کہ طاقت اور عسکری برتری کے ذریعے ہی دنیا میں پائیدار امن قائم کیا جا سکتا ہے اور یہ ان کی متعدد تقاریر میں بارہا دہرائے گئے دعووں کا عملی اظہار ہے۔
امریکی تھنک ٹینک مایئکل کگل نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر صدر ٹرمپ سے پاکستان کے سربراہان کی ملاقات کی تصویر شیئر کی۔
مایئکل کگل نےلکھا کہ ’’صدر ٹرمپ کے سوٹ پر لگے لڑاکا طیارے کے بیج کو دیکھ کر یہی گمان ہوتا ہے کہ شاید یہ ایف–16 کا کوئی علامتی اشارہ ہے۔‘‘
صحافی ندیم پراچا نے یہی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی اور دلچسپ انداز میں لکھا کہ ’گڈ مارننگ مودی، یہ ایک جہاز ہے۔‘
سینیٹر شیری رحمان نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے کوٹ پر جہاز والے بیج کی تصویر شیئر کی اور مزاح کے انداز میں جہاز کا ایموجی لگا کر ردعمل دیا۔
ملاقات کے دوران بیجز کی یہ تصویر محض ایک لمحہ نہیں بلکہ ایک ایسی ”دستاویز“ ہے جو آنے والے برسوں میں پاکستان، امریکا تعلقات کی علامتی یادگار کے طور پر دہرائی جاتی رہے گی۔
Aaj English











اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔