’روزانہ اگربتی جلانا سگریٹ نوشی کرنے کے برابر ہے‘
بہت سے گھروں میں اگربتی جلانا ایک عام روایت ہے، خواہ یہ مذہبی، میڈیٹیشن یا ماحول کو خوشبودار بنانے کے لیے ہو۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا دھواں جلد یا پھیپھڑوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
پلمونولوجسٹ ڈاکٹر سونیا گوئل، نے انسٹاگرام پر خبردار کیا کہ اگربتی کے دھوئیں میں شامل فائن پارٹیکیولیٹ میٹر (PM2.5)، کاربن مونو آکسائیڈ، اور وولیٹائل آرگینک کمپاؤنڈز (VOCs) گھر کی اندرونی فضا کو آلودہ کر دیتے ہیں اور سانس لینے کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اسے ”پھیپھڑوں کے لیے آہستہ زہر“ قرار دیا۔
جسم میں پانی کی کمی دور کرنے والا نیا سوشل میڈیا ٹرینڈ ’لوڈِڈ واٹر‘ کیا ہے؟ 251
ڈاکٹر گوئل کے مطابق ، ایک اگربتی جلانے سے اتنا پارٹیکیولیٹ میٹر خارج ہوتا ہے جتنا ایک سگریٹ سے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ روزانہ اگربتی جلا کر آپ پیسوِو سگریٹ نوشی کے برابر نقصان برداشت کر رہے ہیں، چاہے آپ خود سگریٹ نہ پی رہے ہوں۔
اگر بتی کے دھوئیں سے بچے، بزرگ، اور دمہ یا کمزور پھیپھڑوں والے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
کبھی کبھار اس کا دھواں الرجی، دائمی کھانسی، یا سانس لینے میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
طویل مدت تک بلڈ پریشر کی دوائیں کھانے کے کیا منفی اثرات ہیں؟
اگر بتیوں کو اگر مسلسل اور سالہا سال جلایا جائے تو اس سے کئی بیماریوں کے خطرات بڑھ سکتے ہیں، جیسے برونکائٹس، دمہ، پھیپھڑوں کا کینسر، خاص طور پر اگر کمرہ بند ہو۔

اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اسے بالکل ترک کر دیں۔ ڈاکٹر گوئل مشورہ دیتی ہیں کہ صرف چند چھوٹے اقدامات سے آپ اسے محفوظ بنا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر گوئل کا کہنا ہے کہ اگربتی کا استعمال محدود کریں اور کمرے میں ہوا کے بہاؤ کو یقینی بنائیں۔ ہمیشہ فین چلائیں اور کھڑکیاں کھلی رکھیں۔ وینٹیلیشن اچھی ہونا سب سے اہم ہے۔
اگر مسلسل کھانسی یا سانس لینے میں دشواری محسوس ہو تو اسے نظرانداز نہ کریں۔ بہتر ہے کہ متبادل کے طور پر ایسنشل آئل ڈفیوزر، الیکٹرک دیے، یا سورج کی روشنی استعمال کی جائے جو پھیپھڑوں کے لیے محفوظ بھی ہیں۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔