غزہ جنگ بندی پر حماس کا کوئی خط نہیں ملا، ملتا بھی تو فرق نہ پڑتا، مارکو روبیو
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق حماس کی طرف سے امریکا کو کوئی خط موصول نہیں ہوا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ”اگر خط آبھی جاتا، تو کوئی فرق نہ پڑتا“ کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ انہیں جزوی معاہدوں میں کوئی دلچسپی نہیں۔
فاکس نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ صرف اسی صورت میں کسی معاہدے یا جنگ بندی کی حمایت کریں گے جب تمام 48 امریکی یرغمالیوں کا مسئلہ مکمل طور پر حل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ”صدر ٹرمپ کو ساٹھ دن میں صرف دس یرغمالیوں کی رہائی سے کوئی دلچسپی نہیں، وہ چاہتے ہیں کہ تمام افراد ایک ساتھ واپس آئیں، 20 زندہ اور 28 کی لاشیں۔“
مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے کسی بھی محدود پیشکش کو امریکا سنجیدگی سے نہیں لے گا، کیونکہ امریکی پالیسی اب مکمل حل اور مستقل جنگ بندی پر مرکوز ہے، نہ کہ عارضی یا جزوی اقدامات پر۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری اور حماس کی جانب سے جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری شدید بحران کے دوران درجنوں امریکی شہری یرغمال بنائے جا چکے ہیں۔
امریکی حکومت پر مسلسل دباؤ ہے کہ وہ ان کی بازیابی کو یقینی بنائے، تاہم صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ محض ”سیاسی پوائنٹ اسکورنگ“ کے لیے چھوٹے معاہدوں پر راضی نہیں ہوں گے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔