سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 17 سال قید کی سزا
قومی اسمبلی کے سابق رکن جمشید دستی ایک بار پھر قانون کے شکنجے میں آگئے۔ ملتان کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے جعلی ڈگری کیس میں جمشید دستی کو مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا سنادی ہے۔
پیر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ملتان نے عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید احمد دستی کے خلاف جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت نے جمشید دستی کو 7 سال قید کی سزا سنا دی تاہم سابق ایم پی اے کو مدرسے کی جعلی سند پر الیکشن لڑنے پر سزا سنائی گئی۔ عدالت نے تمام گواہوں اور ثبوتوں کی روشنی میں جمشید احمد دستی کو سزا سنائی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ملتان نے جمشید دستی کو مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا سنائی۔ جمشید دستی کے خلاف الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگری کا کیس دائر کر رکھا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ملتان نے دفعہ 82 کے تحت ملزم کو 3 سال، دفعہ 420 کے تحت 2 سال اور دفعہ 468 کے تحت 7 سال قید کی سزا کا فیصلہ دیا جب کہ جمشید دستی کو دفعہ 471 کے تحت 2 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانہ جب کہ دفعہ 206 کے تحت 3 سال سزا کا حکم سنایا گیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمشید دستی کے خلاف استغاثہ دائر کیا گیا تھا کہ جمشید احمد دستی نے سال 2028 میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری پر الیکشن میں حصہ لیا تھا تاہم سند کا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم جمشید دستی نے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کی لہذا حقیقت چھپانے پر ملزم کو نااہل کیا جانا چاہیے۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ملزم نے مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 178 سے الیکشن میں حصہ لیا، مدرسوں کی ڈگری کاغذات نامزدگی کے ساتھ لف کی تھیں، جمشید دستی کی ڈگریوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
خیال رہے کہ 15 جولائی 2025 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو نااہل قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کے خلاف قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے بھیجا گیا ریفرنس منظور کرتے ہوئے محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیا تھا۔
یاد رہے کہ 17 جولائی کو تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی گرفتاری کے لیے پولیس نے مظفرگڑھ میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
اس موقع پر جمشید دستی کے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے شدید مزاحمت کی جس کے باعث پولیس کسی کو گرفتار کیے بغیر ہی واپس روانہ ہو گئی تھی۔
جمشید دستی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تحریک انصاف میں شامل ہونے کے لیے بیان حلفی جمع کروانے پر مجھے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کو گرفتار کرنے کا حکم، وارنٹ جاری
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کیس میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
پیر کو جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے سابق گورنر سندھ کے وارنٹ گرفتاری کیے جب کہ عدالت نے عمران اسماعیل کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔
عمران اسماعیل تھانہ بارہ کہو کے مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، بانی پی ٹی آئی اور متعدد پی ٹی آئی رہنما متعلقہ مقدمے میں بری ہوچکے ہیں۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔