Aaj News

ہم سب کو مل کر خواتین کو بااختیار بنانے سمیت غربت کے خاتمے کے اقدامات کرنا ہوں گے: اسحاق ڈار

وزیرِ خارجہ کا دولتِ مشترکہ کے لیے پاکستان کی پختہ حمایت اور اس منفرد ممالک کے خاندان کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ
شائع 22 ستمبر 2025 11:29pm

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں خواتین کے لیے انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے، خواتین کی فلاح و بہبود کے متعدد پروگرامز شروع کیے، پاکستان صنفی مساوات پر مکمل یقین رکھتا ہے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہا ہے۔

پیر کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خواتین کی چوتھی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان صنفی مساوات پر مکمل یقین رکھتا ہے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان میں خواتین ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، 30سال قبل بیجنگ میں صنفی مساوات پرمعاشرے کی تشکیل کا وعدہ کیا، ایک ایسے مستقبل کا خواب دیکھا تھا جس میں خواتین کو خودمختار بنانا شامل تھا، پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی خواتین کوخودمختار بنانے کا کہا۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان نے اس دور میں صنفی مساوات میں مثبت رجحان پیش کیا، پاکستانی خواتین ، سیاست، عدلیہ، افواج، پولیس اور بیوروکریسی میں شامل ہیں ، پاکستان نے باٖفخر انداز سے مسلم دنیا کی پہلی وزیراعظم بے نظیربھٹو کو منتخب کیا، اب صوبہ پنجاب میں بھی پہلی بار خاتون وزیراعلیٰ مریم نوازکو منتخب کیا گیا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں خواتین کے لیے ریزو سیٹیں موجود ہیں، بلدیاتی انتخابات میں بھی خواتین کو اہم مقام دیا گیا ، خواتین کو کام کی جگہ سے لے کر راستے میں ہراسگی پر سزائیں دی جا رہی ہیں ، خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیرا عظم یوتھ پروگرام میں بھی خواتین کو ترجیح دی جا رہی ہے ، ووکیشنل ٹرینگ کے ساتھ خواتین کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے، خواتین کو مزید ترقی دینے کے لیے مل کر صنعتی مساوات کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ہمیں سب کو مل کر خواتین کو با اختیار بنانے سمیت غربت کے خاتمے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

اسحاق ڈار کی دولتِ مشترکہ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت

قبل ازیں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ دولتِ مشترکہ وزرائے خارجہ کے اجلاس (سی فام) میں شرکت کی۔ یہ اجلاس اقوامِ متحدہ کی 80 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا۔

AAJ News Whatsapp

وزارت خارجہ کے مطابق اپنی تقریر میں نائب وزیراعظم نے دولتِ مشترکہ کے لیے پاکستان کی پختہ حمایت اور اس منفرد ممالک کے خاندان کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اسحاق ڈار نے تنظیم کو بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں مؤثر طور پر جواب دینے اور اپنے تمام رکن ممالک کو عملی فوائد پہنچانے کی صلاحیت کو یقینی بنانے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔

بین الاقوامی برادری کو درپیش متعدد اور یکے بعد دیگرے آنے والے بحرانوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دولتِ مشترکہ کو امن قائم کرنے اور مکالمے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام جاری رکھنا چاہیے، جہاں اتفاقِ رائے اور تعاون تنازعات کے حل اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دینے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔

نائب وزیراعظم نے ماحولیاتی اقدامات پر دولتِ مشترکہ کے کام کی بھرپور حمایت کی اور رکن ممالک کو موسمیاتی لچک پیدا کرنے میں مدد دینے پر مسلسل توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے دولتِ مشترکہ کے 56 متنوع رکن ممالک کو نوجوانوں کے بااختیار بنانے، ڈیجیٹل تبدیلی، تجارت اور کاروبار کے فروغ کے لیے یکجا کرنے میں تنظیم کے منفرد کردار کو سراہا۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان کو دولتِ مشترکہ کے نوجوانوں کے ایجنڈے کی قیادت کرنے پر فخر ہے، تاکہ ہماری نوجوان نسل ایک زیادہ خوشحال اور پُرامن مستقبل تشکیل دینے کے قابل ہو۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دولتِ مشترکہ ایک دوسرے سے جوڑنے کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں بھی صفِ اوّل میں رہے گا اور ایسی اقدامات کی سرپرستی کرے گا جو دولتِ مشترکہ میں ڈیجیٹل، فزیکل، ریگولیٹری اور سپلائی چین روابط کو مضبوط بنائیں۔

قطری وزیراعظم کی میزبانی میں مشاورتی نشست

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی کی میزبانی میں ہونے والی مشاورتی نشست میں شرکت کی۔

اس نشست میں اردن اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزرائے اعظم جب کہ مصر، انڈونیشیا، سعودی عرب اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں اہم عالمی امور پر باہمی مشاورت کی گئی اور ان پر متفقہ مؤقف اپنانے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔

محمد اسحاق ڈار نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام مشرق وسطیٰ کے مسلمان بھائیوں کے ساتھ گہری وابستگی رکھتے ہیں اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے کی جانے والی ہر مثبت کوشش کی بھرپور حمایت کریں گے۔

خیال رہے کہ ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج نیویارک پہنچے تھے جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کریں گے، اس اجلاس میں فلسطین اور غزہ کے مسائل ایجنڈے میں نمایاں رہیں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ نائب وزیراعظم کا نیویارک میں مصروف شیڈول ہوگا، وہ وزیراعظم کے ساتھ مختلف ملاقاتوں میں شریک ہونے کے علاوہ خود بھی متعدد وزارتی اور اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے اور اپنے ہم منصب وزرائے خارجہ سے درجن سے زائد دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔

مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس

امریکا کے شہر نیویارک میں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس شروع ہو چکا ہے جو 26 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں دنیا بھر کے سربراہان مملکت شریک ہوں گے۔ اس سال کے اجلاس کا مرکزی موضوع ہے: ’’بیٹر ٹوگیدر: امن، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے 80 سال اور آگے‘‘۔

یہ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہائی لیول ویک کے پہلے دن ہو رہا ہے، جب ہر سال ستمبر میں دنیا کے بڑے رہنما اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس بار یہ سمٹ خطے کے ایک نہایت تشویش ناک پس منظر میں منعقد ہو رہی ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 22 اگست کو شمالی غزہ میں قحط کی باضابطہ تصدیق ہوئی، 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا، اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری تیزی سے بڑھائی جا رہی ہے۔

اس بگڑتی ہوئی صورت حال کے باوجود ”دو ریاستی حل“ ایک بار پھر سفارتی حمایت حاصل کر رہا ہے۔

12 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بڑی اکثریت سے ”نیویارک ڈیکلریشن“ منظور کیا، جو جولائی میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس کے بعد سامنے آیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر ”دو ریاستی حل“ تسلیم کیا جائے۔

جنگ ختم کرنے کے لیے ڈیکلریشن میں حماس سے کہا گیا کہ وہ غزہ میں اپنا کردار ختم کرے اور اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے۔ امریکا اور اسرائیل، جنہوں نے جولائی کی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا، اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

22 ستمبر کی سمٹ میں اس پیش رفت کو مزید آگے بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ توقع ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے، اور برطانیہ، کینیڈا، بیلجیم اور آسٹریلیا سمیت کئی مغربی ممالک بھی اس پر غور کر رہے ہیں۔

مختصر یہ کہ یہ سمٹ دو ریاستی حل کی سمت میں اقوام متحدہ کے ایک روڈ میپ کے لیے نئی جان ڈال سکتی ہے۔

TWO STATE SOLUTION

UNGA Meeting

UNGA 80th Summit