کراچی میں قتل 3 خواجہ سرا مرد نکلے
کراچی میں سپر ہائی وے میمن گوٹھ ناگوری سوسائٹی کے قریب تین خواجہ سراؤں کے اندوہناک قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ گزشتہ روز ملنے والی لاشوں کا رات گئے پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ تینوں مقتول خواجہ سرا بائیولوجیکل مرد تھے۔ پولیس نے قتل کا مقدمہ مقتولین کے ساتھی محمد ظفر کی مدعیت میں درج کر لیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتولین کی شناخت مختلف ناموں سے کی گئی ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ان میں سے دو کی اصل شناخت محمد جینل اور الیکس ریاست کے نام سے ہوئی جبکہ تیسرے مقتول کی اصل شناخت تاحال سامنے نہیں آ سکی۔ تاہم، انہیں عینی، اسما اور سمینہ کے ناموں سے جانا جاتا تھا۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ مقتولین 20 ستمبر کی شام ساڑھے سات بجے گھروں سے نکلے تھے اور رات دو بجے تک واپس نہ آئے۔ ان کے ساتھی نے بار بار کالز کیں لیکن جواب نہیں ملا۔ بعد ازاں واٹس ایپ گروپ کے ذریعے اطلاع ملی کہ ان کی لاشیں میمن گوٹھ سے ملی ہیں۔ پولیس کے مطابق تینوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا، دو کو سینے پر اور ایک کو سر پر گولی ماری گئی۔ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے دو خول اور کچھ ذاتی سامان بھی برآمد ہوا ہے۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق جائے وقوعہ پر کوئی کیمرہ نصب نہیں تھا تاہم قریبی سڑکوں پر لگے کیمروں کی مدد سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق مقتولین کو اسی مقام پر قتل کیا گیا جہاں سے ان کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
واقعے پر وزیراعلیٰ سندھ نے بھی نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو فوری طور پر قاتلوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور پولیس جلد از جلد رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کسی معصوم شہری کے قتل کو برداشت نہیں کرے گی۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔