دریائے سندھ میں طغیانی سے کچے کے دیہات زیر آب، فصلیں تباہ، کھانے پینے کی اشیا ناپید
سندھ میں سُپر فلڈ کا خطرہ تو ٹل گیا لیکن دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث بالائی سندھ میں کچے کے کئی دیہات زیر آب آگئے، جس کے باعث کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں اور کھانے پینے کی اشیا کے ساتھ مویشیوں کا چارہ بھی ناپید ہوگیا ہے۔
گھوٹکی میں پانی کے کٹاؤ سے قادر پور گیس فیلڈ کے کنویں شدید متاثر ہوئے، 10 گیس کنوؤں سے 3 روز بعد بھی پیداوار بحال نہ ہوسکی۔
انتظامیہ کا کہنا ہے پانی نکل جانے کے بعد گیس کی فراہمی بحال ہوگئی جب کہ اوباڑو میں دریائےسندھ کے بھپرے ریلوں نے کئی دیہات ڈبو دیے جب کہ ضلع انتظامیہ منظر عام سےغائب ہوگئی تاہم متاثرین بے یارو مدد گار ہیں۔
نوشہرو فیروز میں دریائے سندھ بھپرنے سے تین تحصیلوں میں پانی داخل ہوگیا، جس کے باعث لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرگئے۔
بارش کا پانی اسکولوں میں داخل ہوگیا، کندھ کوٹ میں 80 سے زائد دیہات کا شہر سے رابطہ بحال نہ ہوسکا، گاؤں پرانوں چاچڑ سمیت کئی گاؤں میں مکین محصور ہوکر رہ گئے۔
اس کے علاوہ گمبٹ میں بھی کچے کے علاقوں کو سیلاب نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب کہ پانی کے تیز بہاؤ سے بچاؤ بندوں پر بھی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
پاکستانی دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی کیا صورت حال ہے؟ رپورٹ جاری
ملک کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورت حال سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 89 ہزار 60 کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 19 ہزار 434 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا ریلا پہنچ گیا، جہاں پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 5 ہزار 456 کیوسک ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق سکھر پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جب کہ کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 853 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے، پی ڈی ایم اے
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے، دریائے سندھ، جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے جب کہ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقام پرپانی نارمل سطح پر ہے۔
اسی طرح پنجند کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ کم ہو کر ایک لاکھ 94 ہزار کیوسک ہو چکا ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے جب کہ سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کی سیلابی صورت حال ہے۔
راول ڈیم بھر گیا، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم
ادھر راول ڈیم پانی سے بھر گیا، جس کے باعث پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم ہوگئی، راول ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار 752 فٹ ہونے پر اسپل ویز کھول دیے گئے۔
انتظامیہ کی جانب سے قریبی رہائشیوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کردی گئی ہے جب کہ اسلام آباد انتظامیہ پانی کی اخراج کی مانیٹرنگ کرے گی۔
واضح رہے کہ راول ڈیم میں پانی جمع کرنے کی آخری حد ایک ہزار 752 ہے۔
پی ڈی ایم اے کی پنجاب میں سیلاب سے نقصانات کی رپورٹ جاری
پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب سے مختلف حادثات میں اب تک 118 شہری جاں بحق ہوئے جب کہ سیلاب کے باعث 4700 سے زائد موضع جات کو نقصان پہنچا۔
صوبے بھر میں مجموعی طور پر 47 لاکھ 23 ہزار لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 11 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 337 ریلیف اور 429 میڈیکل کیمپس قائم ہیں جب کہ مویشیوں کے علاج کے لیے 368 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
نبیل جاوید کے مطابق منگلا ڈیم 95 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے جب کہ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد بھرا ہوا ہے۔
ریلیف کمشنر نے بتایا کہ سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا جلد آغاز کیا جائے گا، شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا،
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔