Aaj News

پاکستان کے مقابلے میں بھارت پر انحصار کی امریکی پالیسی ناکام قرار

بھارت کبھی بھی امریکا کا قابل بھروسہ شراکت دار نہیں رہا، امریکی میگزین
اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2025 01:06pm

امریکی میگزین فارن افیئرز نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت پر انحصار کی امریکی پالیسی کو ناکام قرار دے دیا ہے۔

امریکی میگزین کے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ بھارت کبھی بھی امریکا کا قابل بھروسہ شراکت دار نہیں رہا اور وہ امریکا کی توقعات پر کبھی پورا نہیں اُترا ہے بلکہ باکستان زیادہ قابلِ اعتماد شراکت دار ہے۔

یہ بات ڈاکٹر معید یوسف نے معروف جریدے ”فارن افیئرز“ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون ”Why America Should Bet on Pakistan“ (امریکا کو پاکستان پر اعتماد کیوں کرنا چاہیے) میں لکھی ہے۔

پاکستان کے سابق مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ امریکا کی بھارت پر طویل عرصے سے کی گئی اسٹریٹجک سرمایہ کاری مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی ہے، اور اب واشنگٹن کو اپنی جنوبی ایشیائی پالیسی پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ایک متوازن شراکت داری میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ ایسی شراکت داری جو خطے میں استحکام لا سکے، حتیٰ کہ یہ عمل امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی کم کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔

فارن افیئرز کے آرٹیکل میں معید یوسف نے لکھا ہے کہ اب امریکا کو پاکستان پر اعتماد کر کے دیکھنا ہو گا، صدر ٹرمپ نے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات اور بھارت سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کو سراہا ہے۔

امریکی میگزین کے مطابق امریکا اور پاکستان کے تجارتی و توانائی معاہدے دونوں کے لیے فائدہ مند ہیں، ریکو ڈیک سمیت پاکستانی وسائل میں امریکی سرمایہ کاری خطے کو مستحکم بنا سکتی ہے۔

AAJ News Whatsapp

آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ بھارت پر یکطرفہ توجہ خطے میں دراڑیں اور جنگ کا خطرہ بڑھائے گی۔

فارن افیئرز میگزین میں مزید لکھا گیا کہ پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی میں امریکا اور چین کے ساتھ متوازن تعلقات پر زور ہے، پاکستان ماضی میں امریکا اور چین کو قریب لانے کا پل بن چکا ہے جبکہ بھارت پر مرکوز امریکی پالیسی پاکستان کو دور اور خطے میں واشنگٹن کو کمزور کرے گی۔

جنوبی ایشیا کے حوالے سے امریکی پالیسی غیر متوازن اور سمت سے بھٹکی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے امریکی قیادت بھارت کو چین کے مقابلے میں ایک جمہوری توازن کے طور پر دیکھتی آئی ہے اور نئی دہلی کو بیجنگ کے خلاف عالمی مسابقت میں مرکزی کردار دینا چاہتی تھی۔

آرٹیکل میں لکھا گیا کہ اس کے برعکس پاکستان کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات میں بداعتمادی پیدا ہوئی، حالانکہ پاکستان سرد جنگ کے دوران امریکا کا اہم اتحادی رہا ہے۔

امریکا نے بھارت پر جو اسٹریٹجک شرط لگائی تھی، وہ ناکام ہو چکی ہے۔ بیس سال گزرنے کے باوجود بھارت نہ تو امریکی مفادات کے ساتھ مکمل ہم آہنگی پیدا کر سکا اور نہ ہی خطے میں واشنگٹن کے مقاصد کے لیے قابلِ اعتماد شراکت دار بن سکا۔

2025 کے آغاز سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔ بھارت کی عالمی نظام میں کثیر قطبی دنیا کی خواہش نے واشنگٹن کو ناراض کیا اور نتیجتاً صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کردیا جو کسی بھی ملک پر اب تک کی سب سے بلند شرح ہے۔

صورتحال اس وقت مزید بگڑی جب بھارت نے چین کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا عندیہ دیا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے خوشگوار ملاقاتیں کیں۔

پھر مئی میں صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان چار روزہ سرحدی جھڑپ کو ختم کروایا، جو ایک بڑے بحران میں بدل سکتی تھی

جون میں صدر ٹرمپ نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی۔ جولائی میں ایک تجارتی معاہدہ طے پایا، جس کے تحت پاکستان نے امریکی کمپنیوں کو نئے تیل کے ذخائر کی تلاش کی اجازت دی، جب کہ امریکا نے ٹیرف کی شرح صرف 19 فیصد پر برقرار رکھی۔

امریکی میگزین فارن افیئرز میں لکھا گیا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں آنے والی یہ تبدیلی جنوبی ایشیا میں امریکی پالیسی کے لیے مثبت اشارہ ہو سکتی ہے۔

امریکا کی بھارت پر یکطرفہ توجہ نے نہ صرف بھارت کے ہمسایہ ممالک کو چین کے قریب کر دیا ہے، بلکہ خطے میں کشیدگی اور تقسیم کو بھی بڑھاوا دیا ہے۔

اب وقت ہے کہ واشنگٹن اپنی ترجیحات میں توازن پیدا کرے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کو ختم کیے بغیر، امریکا پاکستان سے قریبی شراکت داری قائم کر سکتا ہے اور چین کے ساتھ علاقائی ترقی میں تعمیری تعاون کے امکانات تلاش کر سکتا ہے۔

india

پاکستان

Foreign Affairs

united states of america

us magazine