Aaj News

پنجاب میں سیلاب: وہاڑی میں دریائے ستلج کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی

اگلے 48 گھنٹے اہم، پانی اپنی پوری طاقت سے آنا ہے، خدارا عوام جگہوں کوخالی کردیں، ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب کا الرٹ جاری
اپ ڈیٹ 30 اگست 2025 10:41pm

پنجاب میں سیلابی صورتحال نے لوگوں کی پریشانی میں اضافہ کردیا ہے۔ آئندہ چوبیس گھنٹے ہیڈ اسلام کے لئے خطر ناک قرار دیے جا رہے ہیں۔ وہاڑی میں دریائے ستلج کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا ہے جس کے باعث موضع کھچی سمیت دیگر علاقے زیرآب آگئے ہیں جبکہ زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ دس لاکھ کیوسک کا ریلا آج شام ملتان سے گزرے گا۔ متاثرہ موضع جات سے لوگوں کا انخلابھی جاری ہے۔

ادھر دریائے چناب میں ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پر شگاف لگانے کے لیے بارودی مواد نصب کیا گیا ہے۔ بورے والا میں حفاظتی بند میں شگاف ڈالا گیا ہے۔ قصور شہر بچانے کے لیے آر آر اے ون بند توڑ دیا گیا ہے۔ ہیڈ بلوکی پر 2 لاکھ 11 ہزار کیوسک سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

پنجاب میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔

دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 29 ہزار کیوسک پر پہنچ گیا ہے۔ بلوکی کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ 2 لاکھ 11 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلہ گزر رہا ہے۔

پنجاب کے دریاؤں پانی کا بہاؤ تیزی ہے۔ ضلح جہلم کی تحصیل دینہ کے علاقے ڈومیلی میں منی ڈیم کا بند ٹوٹ گیا ہے جس کے باعث پانی گھروں میں داخل ہوچکا ہے۔

مانگا منڈی اور گاؤں ملہی سے 15 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ جبکہ ہیڈ اسلام پر پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ بھارت میں بند ٹوٹنے کے سبب پانی قصور کی طرف بڑھا، دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر 1955 کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا پانی آیا ہے۔ قصور شہر بچانے کے لیے آر آر اے ون بند میں شگاف ڈالا گیا ہے۔

مزید برآں سیلاب کے باعث 280 دیہات ڈوب چکے جبکہ مجموعی طور پر 15 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے 2 لاکھ 48 ہزار افراد کے سائبان چھن گئے۔

پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سیلاب کے باعث صوبے میں 30 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں تاہم بروقت ریسکیو آپریشنز کے باعث مزید جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا ہے، جبکہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں۔

ادھر پاکپتن میں اونچے درجے کے آبی ریلے نے تباہی مچادی جس کے باعث متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے جبکہ کئی بستیاں زیرِ آب آگئیں۔ اہم سڑک کے ڈوبنے سے کئی آبادیوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے جس سے علاقہ مکینوں کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا۔ ادھر ہیڈمرالہ اور سیالکوٹ کے درجنوں دیہات ڈوب گئے جس کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوگئی اور لوگ بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔

اگلے 48 گھنٹے اہم، پانی اپنی پوری طاقت سے آنا ہے، خدارا عوام جگہوں کوخالی کردیں، ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب

ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان کاٹھیا نے جنوبی اور وسطی پنجاب کے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگلے 48 گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اور پانی کی بھرپور آمد کے پیش نظر عوام اپنے گھروں کو فوری طور پر خالی کر دیں۔

عرفان کاٹھیا کا کہنا تھا کہ ملتان، مظفرگڑھ، خانیوال، راجن پور، رحیم یارخان، اور بہاولنگر میں سیلاب کے شدید اثرات متوقع ہیں، جب کہ اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، پاک پتن اور بہاولپور بھی اس سیلاب کی زد میں آسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ راوی اور چناب کا پانی اگلے 24 گھنٹوں میں ملتان میں داخل ہو گا، جس کے باعث ان علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، پانی کی روک تھام کے لیے کئی جگہوں پر شگاف ڈالنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے عوام سے درخواست کی کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے سیلاب زدہ علاقوں سے فوری طور پر منتقل ہو جائیں اور حکومتی ہدایات پر مکمل عمل کریں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب حکومت اور دیگر ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کو تیز کر رہے ہیں، اور عوام کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے اور سیلابی پانی سے بچنے کے لیے محفوظ مقامات پر پناہ لینی چاہیے۔

دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بلند ہونے لگا

دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بلند ہونے لگا، نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

بیراج حکام کے مطابق سکھر بیراج کے مقام پر 24 گھنٹوں میں 31 ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ہوا ہے۔

حکام نے کہا کہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 15 ہزار 172 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ پانی کا اخراج 2 لاکھ 60 ہزار 512 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا بیان

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف ورک جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق گنڈا سنگھ پر 3 لاکھ 3 ہزار کا ریلا گزر رہا ہے، دریائے ستلج کے بہاؤ کے قریب کے دیہات خالی کرالیے گئے ہیں، سیلاب ریلا ہیڈ سلیمانکی کی جانب بڑھ رہا ہے، جبکہ ہیڈ تریموں ورکس پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے اور ہیڈ مرالہ پر ایک لاکھ 75ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم نے کہا کہ کل صبح ہیڈ تریموں سے ریلا گزرے گا، گڈو بیراج پر 9 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہیڈ ورکس، پل، بیراجوں کو بچانے کے لیے بروقت فیصلے لیے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز، متعلقہ ادارے صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں۔ پاک آرمی نے لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لیے مثالی مدد کی ہے۔

پنجاب میں دریائے چناب میں سیلاب کی شدت کم نہ ہوسکی

پنجاب میں دریائے چناب میں سیلاب کی شدت کم نہ ہوسکی، دریائے چناب کا ریلا جنوبی پنجاب کی جانب بڑھنے لگا، ساڑھے 8 لاکھ کیوسک سے زائد کا بپھرا ریلا جھنگ میں داخل ہوگیا، دریا کنارے قائم کئی دیہات پانی پانی ہوگئے۔

سیلابی ریلے نے سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ میں بھی تباہی مچائی۔ حکام کے مطابق دس لاکھ کیوسک کا ریلا آج شام ملتان سے گزرے گا۔ شجاع آباد میں کھڑی فصلیں زیرِ آب آگئیں اور 140 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

جھنگ چنیوٹ روڈ بھی زیرآب آگئی، 140 دیہات سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو نکال لیا گیا جبکہ لہروں کا رخ شہر کی جانب ہونے لگا جبکہ شہر کو بچانے کے لیے 1905 میں قائم کیا گیا 120 سال پرانا ریواز پل پر دھماکے کرکے 3 شگاف ڈال دیے گئے۔

ڈی سی جھنگ کے مطابق شگاف سے پانی قریبی دیہات میں پھیلے گا اور تریموں ہیڈ ورکس پر دباؤکم ہوسکے گا، شگاف سے 5 کلو میٹر ریلوے ٹریک بھی متاثر ہو گا۔

بپھرے ریلے نے جھنگ سے پہلے حافظ آباد اور پھر چنیوٹ کے دیہات میں تباہی مچائی، حافظ آباد میں قادرآباد کے مقام پر 150 دیہات سے خشکی کا نام ونشان مٹ گیا۔

ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ بڑھنے سے 75 بستیاں ڈوب گئیں، چنیوٹ کے قریب سرگودھا جھنگ روڈ پانی میں ڈوب گئی جبکہ متاثرہ دیہات سے 400 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔

حکام کے مطابق ریلا جھنگ کے بعد ملتان اور مظفرگڑھ کا رخ کرے گا، دونوں شہروں کے لیے 24 سے 48 گھنٹے اہم ہیں جبکہ ملتان کی شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا پر کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک کی شدید قلت اور جلدی امراض پھیلنے لگے، نقل مکانی پر مجبور آبادی موٹروے کے کنارے پناہ لینے پر مجبور ہوگئی۔

پاک فوج اور انتظامیہ کی جانب سے ہزاروں سیلاب متاثرین کی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

بھارت نے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑ دیا

بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، دریائے ستلج، راوی اور چناب کے بعد دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑ دیا۔

آزاد کشمیر کی اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بھارت نے پانی مقبوضہ علاقے سے چھوڑا ہے، کنٹرول لائن چکوٹھی کے مقام سے 19 ہزار 690 کیوسک کا ریلا آزاد کشمیر میں داخل ہوگیا۔ دوپہر کے وقت دریا میں پانی کابہاؤ 42 ہزار 664 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

ایس ڈی ایم اے کے مطابق دریائے جہلم میں چکوٹھی کے مقام سے پانی کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مظفر آباد، ہٹیاں بالا اور نیچے کی طرف منگلا تک کے علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔

طغیانی کے باعث ایس ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا جبکہ دریا کے قریب مقیم افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی۔

شہریوں کا انخلا

پنجاب میں حالیہ سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔ دریائے چناب، راوی، ستلج، جہلم اور سندھ سے ملحقہ علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ مجموعی طور پر صوبے بھر سے 45 ہزار سے زائد افراد کا انخلا ممکن بنایا گیا ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں گجرات، گجرانوالہ، منڈی بہاالدین، حافظ آباد، نارووال، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن شامل ہیں۔ پنجاب کے 30 اضلاع میں جاری ٹرانسپورٹیشن آپریشن میں 669 بوٹس اور 2861 ریسکیورز شریک ہیں۔

منڈی بہاؤالدین کے علاقے کالا شیدیاں سے 816 اور حافظ آباد کی تحصیل پنڈی بھٹیاں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 625 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

ننکانہ صاحب میں 1553 افراد کو سیلابی پانی سے بحفاظت نکالا گیا، جن میں 568 خواتین اور 318 بچے بھی شامل ہیں۔

متاثرہ دیہاتوں سے 2392 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ننکانہ صاحب میں ریسکیو آپریشن کے لیے 14 بوٹس، 93 ریسکیو ورکرز اور 122 رضاکار سرگرم عمل رہے۔

سیلاب متاثرین کے لیے قائم 7 فلڈ ریلیف اور شیلٹر کیمپس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر علاج، خوراک اور دیگر سہولیات کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ متاثرین کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

پنجاب کے کون کون سے شہر سیلاب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں؟

پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے کون کون سے شہر زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے فہرست جاری کردی گئی ہے۔

دریائے چناب میں گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ اور جھنگ پر خطرات منڈ لانے لگے۔

دریائے راوی میں لاہورعلاقے کوٹ منڈو، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن اور فیصل پارک کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ راوی کا پانی شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور خانیوال کے دیہات کی طرف بڑھنے لگا۔

دریائے ستلج میں قصور، پاکپتن، پھول نگر، اوکاڑہ، بہاولنگر میں ہنگامی صورتحال ہے۔ این ڈی ایم اے نے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے الرٹ جاری کردیا ہے۔

Punjab Floods