Aaj News

9 مئی مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی
اپ ڈیٹ 21 اگست 2025 06:08pm

سپریم کورٹ نے 9 مئی واقعات کے 8 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جمعرات کو کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو شامل کیا گیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تفصیلی فیصلے کے لیے عمران خان کے وکیل کو ایک بجے اسپیشل پراسیکیوٹر چیمبر میں طلب کیا۔

سماعت کا احوال

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی سے استفسار کیا کہ آپ سے عدالت کے 2 سوالات ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آپ نے پڑھا ہوگا۔ کیا ضمانت کیس میں حتمی فائنڈنگ دی جا سکتی ہے؟ دوسرا سوال، سازش کے الزام پر اسی عدالت نے ملزمان کو ضمانت دی۔ کیا تسلسل کا اصول اس کیس پر اپلائی نہیں کرے گا؟

پراسیکیوٹر نے چیف جسٹس کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کی آبزرویشن ہمیشہ عبوری نوعیت کی ہوتی ہے، عدالتی آبزرویشن کا ٹرائل پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی ایسا کیس دکھائیں جس میں سازش کے الزام پر ضمانت مسترد کی ہو۔

پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہیں اور ان کے خلاف زبانی اور الیکٹرانک شواہد سمیت گواہان کے بیانات موجود ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس ملزم کے خلاف ثبوت موجود ہیں؟

پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ واٹس ایپ میسجز موجود ہیں، 3 گواہان کے بیانات ہیں، فوٹو گریمیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ موجود ہے، ہائی کورٹ نے کہا تھا ٹرائل کورٹ میں مختلف ٹیسٹ کے حوالے سے درخواست دیں، ٹرائل کورٹ نے ٹیسٹ لینے کی اجازت دی لیکن جیل میں ملزم نے تعاون نہیں کیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ لیگل نتائج ہوں گے، آپ ایسا سب کیوں کہہ رہے ہیں جو صرف آپ کی فیور میں جا رہا ہو، سپریم کورٹ سے فائنڈنگز نہ لیں، قانون آپ کو خود فائنڈنگز دے گا، جو ثبوت ہے اسے ٹرائل کورٹ میں رہنے دیں، بار بار کہہ رہا ہوں فائنڈنگ پر مت جائیں، ضمانت کے معاملے پر سپریم کورٹ فائنڈنگ میں محتاط ہوتی ہے، ٹرائل کورٹ سے فائنڈنگ لیں، ثبوت ٹرائل کورٹ میں آجائے گا۔

پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ثبوت ملزم کے ساتھ میچ کر رہا تھا۔

اسپیشل پراسیکیوٹر پنجاب نے دلائل میں اعجاز چوہدری کا ذکر کیا تو جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ کیا اعجاز چوہدری نو مئی کے موقع پر موجود تھے؟ پراسیکیوٹر بولے کہ اس حوالے سے واضح جواب نہیں دے سکتا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ پراسیکیوٹر ہیں اور آپ کو بنیادی بات کا ہی علم نہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ 14 مئی کو ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہوئی، کیا اس دوران تفتیش ہوئی؟

پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میرٹ پر جائیں گے تو سلمان صفدر بھی بات کریں گے، سپریم کورٹ نے میرٹ پر آبزرویشن دی تو ٹرائل متاثر ہو گا، میرا کام آپ کو فائنڈنگ سے متعلق متنبہ کرنا تھا باقی جیسے آپ بہتر سمجھیں۔

عمران خان کے وکیل کے دلائل

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دورانِ سماعت مؤقف اختیار کیا کہ آٹھ مقدمات میں آج تک بانی پی ٹی آئی کے خلاف چالان پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ نے آٹھ مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کیں، تین ایف آئی آرز میں عمران خان نامزد ہیں، اور پانچ میں ان کا نام نہیں ہے۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کو نو مئی واقعات سے متعلق تمام آٹھ مقدمات میں ضمانت دے دی۔

بعدازاں، عدالتِ عظمٰی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے 8 مقدمات کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ چیف جسٹس یحیی آفریدی نے فیصلہ تحریر کیا جو 4 صفحات پر مشتمل ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سازش سے متعلق شواہد ٹرائل کے دوران ہی جانچے جائیں گے، سپریم کورٹ نے درخواستیں اپیلوں میں تبدیل کر کے منظورکرلیں۔ ملزم کو فی کیس ایک لاکھ کے مچلکوں کےعوض ضمانت دی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کی طبیعت خراب ہونے کے باعث سماعت نہیں ہو سکی تھی، آج عدالت نے دوبارہ کیس کی سماعت کا حکم جاری کیا تھا۔

نو مئی 2023 واقعات میں کیا ہوا تھا؟

نو مئی 2023 کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاج کیا تھا۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ احتجاج کے بعد حکومت نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کرتے ہوئے عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اور کارکنوں کے خلاف مختلف مقدمات درج کیے تھے۔

imran khan

Supreme Court of Pakistan

chief justice yahya afridi

9 may case