بغیر فردِ جرم 3 ماہ حراست ممکن: قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 منظور
قومی اسمبلی نے آرمڈ فورسز یا سول آرمڈ فورسز کو 3 ماہ کے لیے مشکوک شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا بل منظور کرلیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد دہشتگردی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کی، اپوزیشن نے بل کی منظوری کے دوران احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔
گنتی کے مطالبے پر اسپیکر نے ووٹنگ کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں 125 اراکین نے بل کے حق میں جبکہ 59 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اسپیکر نے گنتی کے بعد بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دے دی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے عالیہ کامران نے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھجوانے کی ترمیم پیش کی، جس کی حکومت نے مخالفت کی۔ ترمیم پر ووٹنگ کے دوران صرف 41 اراکین نے حمایت کی، یوں یہ ترمیم کثرتِ رائے سے مسترد کردی گئی۔
ایوان نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2025 کی شق وار منظوری دے دی، جبکہ سید نوید قمر کی جانب سے پیش کردہ چند ترامیم بھی کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئیں۔
بل کے تحت مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کو ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان، اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
بل میں واضح کیا گیا ہے کہ زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کرے گی اور یہ قانون آئندہ 3 سال تک نافذ العمل رہے گا۔
پنجاب کی نئی حد بندی اور نیا صوبہ بنانے کا منصوبہ قومی اسمبلی میں پیش
بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی، ترمیم کے تحت مسلحہ افواج یا سیول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔
ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔
قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی، شبلی فراز کو فارغ کردیا گیا
متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس افیسر، خفیہ ایجنسیوں، سیول مسلحہ افواج ، مسلحہ افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی
انسداد دہشتگری ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم بھی منظور
نوید قمر نے شق 11 فور ای کی ذیلی شق 2 میں ترمیم پیش کی، ترمیم کے تحت بل میں سے معقول شکایت، معتبر اطلاع اور معقول شبہ جیسے الفاظ کو نکال کر ٹھوس شواہد سے بدل دیا گیا، ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا جا سکتا۔
ترمیمی بل کے تحت قومی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات پر مشتبہ افراد کی پیشگی گرفتاری کی اجازت ہوگی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کے ذریعے جامع تحقیقات ممکن ہوسکے گی، مسلح افواج اور سویلین اداروں کو مشتبہ افراد کی حراست کا قانونی اختیار مل گیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ترمیم کا مقصد دہشتگردی کی روک تھام اور سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ہے، ترمیم سے قانون نافذ کرنے والے ادارے مؤثر کارروائی کر سکیں گے، خطرناک عناصر کی بروقت گرفتاری سے دہشتگردی کو روکا جا سکے گا۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔