Aaj News

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان: ’پاکستان کے راستے چین سے تجارت کی خواہش‘

شاہراہ ریشم سے ہم پاکستان اور چین سے منسلک ہوسکتے ہیں، ایرانی صدر
اپ ڈیٹ 02 اگست 2025 09:56pm

ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان ہفتے کو دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ ان کا بطور ایرانی صدر پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ مسعود پزشکیان لاہور آمد کے بعد اسلام آباد پہنچے۔

اسلام آباد ایئر پورٹ پر صدر مسعود پزشکیان کی آمد پر وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق دار اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ان کا استقبال کیا۔ ایرانی وفد میں وزیر خارجہ عباس عراقچی اور دیگر سینئر وزرا شامل ہیں۔

ایران کے صدر کو اسلام آباد پہنچنے پر21 توپوں کی سلامی دی گئی اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اپنے بھائی ایرانی صدر کا استقبال کر کے خوشی ہوئی، ان کے دورے سے مضبوط تعلقات کی راہیں ہموار ہوں گی۔

صدر مسعود پزشکیان کی صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوگی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی وزارت خارجہ پہنچ گئے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

ایرانی صدر کل اسلام آباد میں دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے، جن میں دو طرفہ تعلقات، تجارتی تعاون، بارڈر سیکیورٹی اور علاقائی صورت حال پر بات چیت کا امکان ہے۔

اس قبل، صدر مسعود پزشکیان اپنے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ لاہور پہنچے تو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔ ایرانی صدر کی پاکستان آمد پر انھیں گلدستے پیش کیے گئے۔ مسعود پزشکیان نے پرتپاک استقبال کرنے پر اظہار تشکر کیا۔

بعدازاں، وزیراعلی پنجاب مریم نواز مہمان صدر کے ہمراہ مزار اقبال پر حاضری کے لئے روانہ ہو گئیں، ان کے ساتھ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔

ایران کے صدر نے شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی اور پھول رکھے، اس موقع پر انھوں نے فاتحہ خوانی اور دعا کی۔ صدر مسعود پزشکیان نے شاعرِ مشرق علامہ اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات قلمبند کیے۔

پاکستان آمد سے قبل ایرانی صدر کی میڈیا سے گفتگو

روانگی سے قبل ایرانی صدر نے تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم پاک ایران تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات بہترین ہیں۔ ہم شاہراہِ ریشم کے ذریعے پاکستان اور چین سے منسلک ہو سکتے ہیں، اور یہ سڑک ایران کے راستے یورپ تک جا سکتی ہے۔‘

یاد رہے کہ پاکستان اور ایران نے حالیہ برسوں میں تجارت، توانائی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی بھی بعض اوقات تناؤ کا باعث بنتی رہی ہے۔ جنوری 2024 میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرزمین پر ”شدت پسندوں“ کے خلاف فضائی کارروائیاں کی تھیں، جس کے بعد دونوں جانب سے فوری طور پر سفارتی اقدامات کے ذریعے کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کی گئیں۔

اپریل 2024 میں ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا تھا، جس میں تجارت، صحت، ثقافت، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور عدالتی شعبوں میں تعاون کے معاہدے طے پائے تھے۔

رواں برس ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی۔ خاص طور پر جون میں ایران اسرائیل تنازع کے دوران پاکستان کی جانب سے ایران کی حمایت نے دونوں ملکوں کے درمیان قربت میں اضافہ کیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی صدر کا یہ دورہ پاک ایران برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت دے گا اور خطے میں استحکام کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کو مضبوط بنائے گا۔

iranian president

Masoud Pezeskian