Aaj News

بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر فیملی کے زخمی سربراہ لودھراں منتقل، ٹانگ میں شدید فریکچر

بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی
اپ ڈیٹ 24 جولائ 2025 03:32pm

سانحہ چلاس کے متاثرہ ڈاکٹر خاندان کے زخمی سربراہ میاں اسلام کو علاج کے لیے لودھراں منتقل کردیا گیا ہے۔ میاں اسلام کو ان کے بیٹے ڈاکٹر سعد اسلام ایمبولینس کے ذریعے لودھراں لائے، جہاں انہیں فوری طور پر آپریشن تھیٹر منتقل کردیا گیا۔

چلاس سانحے کے دوران میاں اسلام کی ٹانگ میں شدید فریکچر ہوا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق زخمی کی حالت اب خطرے سے باہر ہے تاہم مکمل بحالی کے لیے سرجری ناگزیر ہے۔

خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں اسلام کے علاج اور بحالی کے لیے مقامی اسپتال میں تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جبکہ اہل خانہ نے عوام سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔ سانحہ چلاس میں میاں اسلام کا خاندان بھی متاثر ہوا تھا، جنہیں بعد ازاں فوری طبی امداد کے لیے گلگت سے لودھراں منتقل کیا گیا۔

دوسری جانب لودھراں سے تعلق رکھنے والے تین سالہ عبدالہادی کی میت کو چلاس سے لودھراں روانہ کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر دیامر کیپٹن ریٹائرڈ عطاء الرحمان کاکڑ، ایس پی دیامر عبدالحمید، ڈائریکٹر محکمہ صحت ڈاکٹر عبد المبین اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریجنل ہسپتال چلاس ڈاکٹر نسیم اللہ نے میت کو آبائی علاقے روانہ کیا۔

بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی

بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کا تین سالہ بیٹا عبدالہادی تین دن بعد مردہ حالت میں مل گیا۔ مقامی افراد نے ننھے عبدالہادی کی لاش گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھی اور فوری طور پر حکام کو اطلاع دی۔

گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے اطلاع ملتے ہی کارروائی کرتے ہوئے عبدالہادی کی لاش کو نالے سے نکال کر چلاس کے اسپتال منتقل کیا، جہاں سے اسے آبائی شہر لودھراں بھیجنے کی تیاری کی گئی۔

یہ دلخراش سانحہ چند روز قبل اس وقت پیش آیا جب لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا۔ خونی پانی کے ریلے نے کوسٹر میں سوار خاندان کے افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس المناک واقعے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کا دیور فہد اسلام اور 3 سالہ عبدالہادی جاں بحق ہوگئے جبکہ خاندان کے کئی افراد تاحال لاپتا ہیں۔

اسکردو میں ایک اور کلاؤڈ برسٹ: سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم

فہد اسلام کے بیٹے نے سانحے کی لرزہ خیز تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سب پہاڑ کے نیچے پناہ لے رہے تھے کہ اچانک پانی کا ایک زبردست ریلا آیا۔ میرے والد، چچی مشعال اور میرا تین سالہ کزن عبدالہادی ان لہروں میں پھنس گئے۔ والد نے انہیں بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگائی، لیکن سیلابی پانی انہیں بہا لے گیا۔

حادثے میں جاں بحق افراد کی میتیں چلاس سے روانہ کردی گئی ہیں، جو آج دوپہر تک لودھراں پہنچائی جائیں گی۔ ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے مطابق نماز جنازہ شام ساڑھے پانچ بجے ادا کی جائے گی جبکہ تدفین آدم واہن کے قبرستان میں کی جائے گی۔

کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟

بابوسر ٹاپ کا یہ حادثہ ایک المناک داستان چھوڑ گیا — وہی لودھراں کا خاندان جو 13 سال بعد خوشی خوشی وطن واپس آیا تھا، آج ایک بار پھر جدائی، آہوں اور قبروں کے سناٹے میں ڈوب گیا۔

babusar top

Monsoon 2025

Babusar Flood

Doctor Family