پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے خیبرپختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت سے انکار کردیا۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے کل ہونے والے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔
صدر پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا سید محمد علی شاہ باچا کا کہنا ہے کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے، حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے قبل کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
محمد علی شاہ باچا کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے، پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونے والی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
دریں اثنا، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی طلب کردہ اے پی سی میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اے پی سی حکومت نے بلائی ہے اس میں شرکت نہیں کریں گے، حکومت اپنے فیصلے کرچکی ہے کانفرنس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔
میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ بحیثیت ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف اگر کل جماعتی کانفرنس بلاتی تو ضرور شرکت کرتے۔
ڈاکٹر عباد اللہ خان نے کل ہونے والی آل پارٹی کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا
ادھر خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ خان نے کل ہونے والی آل پارٹی کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔
اپوزیشن لیڈر عباد اللہ خان نے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں سے آل پارٹی کانفرنس سے متعلق مشاورت ہوئی، جس کے بعد مسلم لیگ ن، جمعیت علماء اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی نے کل ہونے والے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔
ڈاکٹر عباد اللہ خان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں، صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں،
انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی کے فلور پر مکمل اور شفاف ڈیبیٹ ہونی چاہیئے، تمام اپوزیشن جماعتیں مل کر آگے کا لائحہ عمل طے کریں گی، صرف بیانات نہیں، اب عملی اقدامات کا وقت ہے،
اپوزیشن لیڈر صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہر فورم پر غیر سنجیدہ رویہ قابلِ افسوس ہے، اے پی سی صرف نمائشی اجلاس بن چکا ہے، اپوزیشن متحد، عوامی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، حکومت کو عمل سے ثابت کرنا ہوگا، محض اے پی سی کافی نہیں،
ڈاکٹر عباد اللہ خان نے بتایا کہ اپوزیشن پارٹیاں عملی لائحہ عمل پر متفق ہیں، جلد اہم فیصلے متوقع ہیں، عوامی مسائل حل کرنے کیلئے سیاسی سنجیدگی ناگزیر ہے۔
کل تمام سیاسی جماعتوں کی آل پارٹی کانفرنس بلائی ہے، علی امین گنڈا پور
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ کل تمام سیاسی جماعتوں کی آل پارٹی کانفرنس بلائی ہے ، جو لوگ شرکت نہیں کریں گے ان کو صوبے کی پروا نہیں۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ عوام کی تعاون کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، اے پی سی پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔
جنوبی اضلاع میں جاری ڈرون حملوں کے حوالے سے وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ ڈراون حملے جس طرف سے بھی ہو قابل قبول نہیں، سینٹ انتخابات کی لسٹ بیرسٹر سیف اور ظہیر ایڈوکیٹ کو بانی پی ٹی آئی نے دی تھی، عرفان سلیم کا نام بانی پی ٹی آئی نے لسٹ سے نکالا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی، جو لوگ کہتے ہیں کہ خان کا بیانیہ صحیح نہیں فرق نہیں آتا، بعض لوگ بانی کی بانیہ کو غلط بیان کرتے ہیں، بانی نے کہا تھا پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو نکالوں گا۔
واضح رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا نے صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر 24 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کے لیے دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔