ٹھٹھہ پکنک بس حادثہ: کمسن بیٹے کا باپ 30 سالہ ہومیو پیتھک ڈاکٹر بھی جان سے گیا
کینجھر جھیل کی پُررونق صبح، قہقہوں اور خوشیوں سے بھرپور سفر چند لمحوں میں صف ماتم میں بدل گیا۔ ٹھٹھہ بائی پاس کے قریب دل دہلا دینے والے بس حادثے نے چھ زندگیاں نگل لیں اور تیس سے زائد افراد کو زخمی حالت میں چھوڑ دیا۔ حادثے کا شکار ہونے والے تمام افراد یوسی کی سطح پر پکنک منانے کے لیے کینجھر جھیل جا رہے تھے۔
جاں بحق افراد میں 30 سالہ عبدالرؤف بھی شامل ہے، جو اپنے والد کے ساتھ کلینک میں کام کرتا تھا اور میڈیکل اسٹور پر بھی ہاتھ بٹاتا تھا۔ عبدالرؤف ہومیو پیتھک ڈاکٹر تھا، ایک کمسن بیٹے کا باپ اور دو بھائیوں اور ایک بہن کا پیارا بھائی۔ حادثے میں عبدالروف کا بھائی بھی شدید زخمی ہوا ہے، جو اس وقت اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔
عبدالرؤف کے گھر میں کہرام مچا ہے، بوڑھے والدین کی سسکیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں، ماں کی بین سن کر پورا علاقہ اشکبار ہو گیا۔ ہر آنکھ نم ہے، ہر دل غم سے لبریز۔ علاقے کی فضاء سوگوار ہے، لوگ گھروں سے نکل کر گلی محلوں میں جمع ہیں، جہاں عبدالرؤف کے جنازے کا انتظار ہو رہا ہے۔
یہ حادثہ صرف چند جانوں کا نقصان نہیں، بلکہ کئی خاندانوں کے خواب، ارمان اور مستقبل روند گیا ہے۔ ایک بچے کا باپ، ایک ماں کا سہارا، ایک باپ کا بازو، ایک بھائی کا سایہ—سب کچھ لمحوں میں ختم ہو گیا۔ ٹھٹھہ کی اس شام نے ایک اور المناک داستان اپنے دامن میں سمو لی۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔