خیبرپختونخوا: پی ٹی آئی کی حکمت عملی کامیاب، مخصوص نشستوں پر حلف برداری نہ ہوسکی، اجلاس ملتوی
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کی حلف برداری پی ٹی آئی کی حکمت عملی کے باعث مکل نہ ہوسکی۔ آج حلف برداری کے لیے طلب کیا گیا اجلاس ڈھائی گھنٹے تاخیر کے بعد شروع ہوا لیکن اجلاس شروع ہوتے ہی کورم کی نشاندہی کردی گئی۔ اجلاس کے لیے صبح 9 بجے کا وقت مقرر تھا، جس پر گھنٹیاں بھی بجائی گئیں، مگر ایوان خالی ہونے سے کارروائی تاخیر کا شکار ہو گئی۔ حکومت کی جانب سے حلف برداری سے راہ فرار کیلئے حکمت عملی کے تحت کورم کی نشاندہی کی گئی۔ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، اجلاس میں مخصوص نشستوں پر نومنتخب ارکان موجود تھے، جبکہ اپوزیشن کے تمام ارکان بھی موجود تھے۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے چند ارکان موجود تھے۔
اسمبلی اجلاس شروع ہوتے ہی حکومتی اراکین نے کورم کی نشاندہی کردی۔ حکومتی اراکین کورم کی نشاہدہی کرکے ہال سے نکلنا شروع ہوگئے۔ ایم پی اے شیر علی آفریدی نے کورم کی نشاہدہی کی۔ جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کو حلف لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران پی ٹی آئی کے صرف چار ارکان کے پی اسمبلی میں موجود تھے۔
اس دوران اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ اسمبلی میں ارکان کی تعداد 25 ہے، کورم پورا نہیں ہے۔ جس پر خاتون رکن اسمبلی نے کہا کہ تلاوت کے دوران کوئی کورم کی نشاندہی نہیں کرسکتا۔ اسپیکر نے خاتون کو جواب دیا کہ تقریریں نہ کریں پہلے کورم کی گنتی کرلیں۔
جس پر اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی میں نعرے بازی شروع کردی گئی اور اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔
اس دوران خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس 24 جولائی دن 2 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
اجلاس میں کتنے اراکین حلف برداری کیلئے پہنچے؟
اجلاس میں شرکت کیلئے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اور اقلیتی ارکان بھی اسمبلی پہنچے۔ مسلم لیگ ن کی فرح خان، آمنہ سردار، فائزہ ملک، شازیہ جدون، افشا حسین، جمیلہ پراچہ اور سونیا حسین ایوان میں موجود تھیں۔ جبکہ جے یو آئی (ف) کی بلقیس، ستارہ آفرین اور ایمن جلیل جان بھی ایوان میں حاضر تھے۔ مدیحہ گل آفریدی، رابعہ شاہین، نیلوفر بیگم، ناہید نور، شازیہ طہماس، ساجدہ تبسم، مہر سلطانہ، آشبر جان جدون، نادیہ شیر، خدیجہ بی بی اور شاہدہ وحید بھی اسمبلی میں موجود رہے۔
اقلیتی نشستوں پر جے یو آئی ف کے عسکر پرویز اور گورپال سنگھ، ن لیگ کے سریش کمار اور پیپلز پارٹی کے بہاری لعل نے اسمبلی میں اپنی نمائندگی یقینی بنائی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے منحرف گروپ اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ناراض ارکان نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت سینیٹ انتخابات کا میدان نہیں چھوڑیں گے۔
حکومت کا ’پلان بی‘ کیا تھا؟
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مخصوص نشستوں پر نو منتخب اراکین کی آج ہونے والی حلف برداری روکنے کی جو حکمت عملی سامنے آئی تھی۔ اس حوالے سے اہم حکومتی ذرائع نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا تھا کہ حلف اٹھانے والے ارکان کو روکنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ سیاسی دباؤ میں کمی لائی جا سکے۔
خیبر پختونخوا میں اپوزیشن اتحاد نے بھی آستینیں چڑھالیں، گورنر ہاؤس میں اہم مشاورتی بیٹھک
ذرائع نے کہا تھا کہ سینیٹ کے ناراض امیدواروں کو راضی کرنے میں ناکامی پر پارٹی نے متبادل منصوبہ، یعنی ”پلان بی“ تیار کیا ہے۔
اس پلان کے تحت حلف برداری اجلاس میں کورم پورا نہ ہونے دینے کی کوشش کی جائے گی، تاکہ اجلاس کو مؤخر کیا جا سکے۔ اگر اجلاس ملتوی ہوا تو مخصوص نشستوں پر نو منتخب اراکین اسمبلی کا حلف اٹھانا ممکن نہیں رہے گا۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔