Aaj News

ایپسٹین اسکینڈل: ٹرمپ نے وال اسٹریٹ جرنل کے خلاف 20 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت مقدمہ دائر کردیا

ٹرمپ اس سے قبل بھی میڈیا اداروں کے خلاف کئی مقدمات دائر کر چکے ہیں
شائع 19 جولائ 2025 11:06am

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف مالیاتی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“، اس کے پبلشر اور دو صحافیوں کے خلاف 20 ارب ڈالر ہرجانے کا ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ مقدمہ اس خبر پر دائر کیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جیفری ایپسٹین کو ان کی پچاسویں سالگرہ پر ملنے والے خطوط میں ایک ایسا خط بھی شامل تھا جس پر ٹرمپ کا نام درج تھا اور ایک برہنہ عورت کی خاکہ کشی کی گئی تھی۔

ٹرمپ نے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا اور کہا کہ ایسا کوئی خط یا تصویر وجود ہی نہیں رکھتی۔ 18 صفحات پر مشتمل درخواست میں صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے اخبار پر ”صحافتی اخلاقیات کی صریح خلاف ورزی“ کا الزام عائد کیا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے خبر شائع ہونے سے قبل ہی ”وال اسٹریٹ جرنل“ اور اس کے مالک روپرٹ مرڈوک کو خبردار کر دیا تھا کہ یہ خط جعلی ہے اور اگر اسے شائع کیا گیا تو وہ مقدمہ کریں گے۔ صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ مرڈوک نے ذاتی طور پر انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس معاملے کو سنبھال لیں گے، مگر ”ظاہر ہے وہ ایسا نہ کر سکے۔“

ڈاؤ جونز (وال اسٹریٹ جرنل کی پیرنٹ کمپنی) کے ترجمان نے اپنے دفاع میں بیان دیا ہے کہ ’ہم اپنی رپورٹنگ کی درستگی اور پیشہ ورانہ معیار پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں اور مقدمے کا بھرپور قانونی دفاع کریں گے۔‘

ٹرمپ کی یہ قانونی کارروائی اس وقت ہوئی ہے جب ان کے اور ایپسٹین کے تعلقات پر ایک بار پھر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ایپسٹین، جو جنسی جرائم کے الزامات میں گرفتار تھا، 2019 میں نیویارک کی جیل میں مردہ پایا گیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنی 2024 کی انتخابی مہم کے دوران ایپسٹین سے متعلق مزید دستاویزات جاری کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا تاکہ ”حقیقت عوام کے سامنے لائی جا سکے۔“

ٹرمپ اس سے قبل بھی میڈیا اداروں کے خلاف کئی مقدمات دائر کر چکے ہیں۔ 2024 میں انہوں نے ”اے بی سی نیوز“ کے اینکر جارج اسٹیفانوپولس کے خلاف مقدمہ کیا تھا، جس کا بعد ازاں ”ڈزنی“ (اے بی سی کی مالک کمپنی) نے تصفیہ کرتے ہوئے ٹرمپ کی صدارتی لائبریری فنڈ میں 16 ملین ڈالر ادا کیے۔ سی بی ایس اور دیگر ادارے بھی حالیہ مہینوں میں ان کے ساتھ تصفیے کر چکے ہیں، جبکہ کچھ مقدمات ابھی زیر سماعت ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی موجودہ صدر کی جانب سے میڈیا کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ غیرمعمولی اقدام ہے اور اس سے آزادیِ صحافت پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ رچمنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کارل ٹوبیاس کے مطابق ’یہ حملے میڈیا کو ٹرمپ اور دیگر سیاسی رہنماؤں پر تنقید سے روکنے کی کوشش کے مترادف ہیں۔‘

مقدمے کے اندراج کے فوراً بعد ٹرمپ نے ایک بار پھر ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’مجھے امید ہے کہ روپرٹ اور اس کے ”دوست“ اس مقدمے میں گھنٹوں تک بیانات اور شہادتیں دینے کے لیے تیار ہوں گے۔‘

defamation case

Donald Trump

WALL STREET JOURNAL

Epstein files

Epstein Scandal