شام میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے، مسلح جھڑپوں میں 89 افراد ہلاک

شامی حکومت کا فوری فوجی مداخلت کا اعلان، امن قائم کرنے کی کوشش تیز کر دیں
شائع 14 جولائ 2025 09:23pm

شام کے شہر سویدا میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے، مسلح جھڑپوں میں 89 سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

عالمی میڈیا کے مطابق شام کے جنوبی صوبے سویدا میں مقامی بدو قبائل اور دروز ملیشیا کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 89 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ جھڑپوں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔

خبر ایجنسی کے مطابق پُرتشدد جھڑپوں کا آغاز اتوار کے روز اس وقت ہوا جب بدو قبائل کے مسلح افراد نے دمشق جانے والی شاہراہ پر ایک دروزی سبزی فروش کو اغوا کر لیا۔

اس واقعے کے ردعمل میں دروز جنگجوؤں نے بھی جوابی اغوا کی کارروائیاں کیں، تاہم بعد ازاں یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا۔

پیر کے روز لڑائی سویدا شہر کے نواحی علاقوں میں شدت اختیار کر گئی۔

مقامی خبر رساں ادارے ”سویدا 24“ کے مطابق، مارٹر گولے کئی دیہاتوں پر داغے گئے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ شہر کی سڑکیں سنسان ہو گئیں اور نمازِ جنازہ کے دوران فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

شامی وزارت داخلہ نے مسئلے کے حل کیلئے سویدا شہر میں براہ راست مداخلت کا اعلان کر دیا۔

واضح رہے کہ جنگ کے خاتمے پر امریکا ،برطانیہ اور یورپی یونین نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کیے ہیں۔

ادھر، اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے سویدا میں موجود ”کئی شامی ٹینکوں“ کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق یہ کارروائی دروز اقلیت کے تحفظ کے لیے کی گئی ہے، تاہم اس حملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

Sectarian riots

erupt in Syria

89 killed