Aaj News

سانحہ فضا گٹ سوات؛ قیمیتی جانیں کیوں نہ بچائی جا سکیں؟ سابق ریسکیو افسر کا بیان قلم بند

خوازخیلہ پل کےمقام پر پانی کا بہاو77 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا تھا، سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو
شائع 30 جون 2025 04:53pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

سانحہ فضا گٹ سوات سے متعلق انکوائری کمیٹی نے سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سے سوال کیے، سابق ریسکیو آفیسر نے جواب دیتے ہوئے کہا ڈوبنے والوں کو ہر ممکن بچانے کی کوشش کی، خوازخیلہ پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا تھا، سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیونے کمیٹی کو بیان قلم بند کرا دیا۔

سانحہ سوات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر انکوائری کمیٹی نے سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر (ریسکیو) سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ انکوائری کمیٹی کے سامنے اپنا بیان قلم بند کراتے ہوئے سابق ریسکیو آفیسر نے کہا کہ ڈوبنے والوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی۔

سابق ریسکیو آفیسر کا کہنا تھا کہ خوازخیلہ پل کے مقام پر دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا تھا، جو معمول سے کہیں زیادہ خطرناک سطح ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ 27 جون کو صبح 9 بج کر 49 منٹ پر اطلاع ملی کہ ایک ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، جس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے 10 بج کر 4 منٹ پر ریسکیو کی میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ صرف 15 منٹ میں غوطہ خوروں اور ٹیوب کشتی کے ذریعے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا۔

سابق افسر کا مؤقف تھا کہ پانی کا بہاؤ بہت تیز اور سطح بلند تھی، جس کے باوجود ریسکیو ٹیم نے 40 سے 45 منٹ میں تمام ممکنہ اقدامات کیے۔ ریسکیو ٹیم نے موقع پر موجود 3 سیاحوں کو زندہ نکال لیا، جبکہ اسی روز دیگر 8 مقامات پر آپریشنز کر کے 107 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے انکوائری کمیٹی کو ریسکیو آپریشنز کی فوٹیجز، عملے اور گاڑیوں کا ریکارڈ بھی جمع کرا دیا ہے۔ تمام شواہد کمیٹی کے سپرد کر دیے گئے ہیں، جو اس وقت سانحے کی مکمل چھان بین کر رہی ہے۔

inquiry committee

rescue team

sawat incident

Sawat Tragedy

Emergency Respons