دریائے سوات سانحے پر انتظامیہ کو ہوش آ گیا، ڈی سی سوات سمیت 6 افسران معطل
دریائے سوات کے المناک واقعے کے بعد انتظامیہ کو ہوش آگیا، ڈی سی سوات شہزاد محبوب سمیت چھ افسران معطل کر دیے گئے، چیف سیکرٹری نے اے ڈی سی ریلیف کا دفتر رسپانس سینٹر قرار دے دیا۔ ریسکیو ٹیموں کو ڈرونز سمیت دیگر آلات دینے کا فیصلہ کیا گیا اور ریور بیڈ میں قائم ہوٹلوں اور تجاوزات کے خلاف کل سے کارروائی کا اعلان کر دیا۔ سانحہ سوات کے بعد تین پولیس افسران کو معطل کر کے لائن حاضر کر دیا گیا ہے۔
سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے غفلت برتنے پر اہم انتظامی کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سوات شہزاد محبوب کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، گریڈ 18 کے افسر سلیم جان کو نیا ڈپٹی کمشنر سوات تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کو سانحہ سوات میں انتظامی ناکامی کا براہ راست ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ضلعی سطح پر مزید کارروائیاں بھی کی گئیں، جن میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مینگورہ (ADC) اور اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی (AC) کو غفلت کا مرتکب قرار دے کر معطل کر دیا گیا ہے۔
غفلت پر تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریٹر زاہد خان کو معطل کردیا گیا، انور سادات کو ٹی ایم او تعینات کیا گیا ہے۔
صوبائی چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ کی وضاحت
سانحے پر صوبائی چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ کی وضاحت بھی سامنے آگئی، انھوں نے کہا کہ حادثے کے ایک روز بعد چیف سیکریٹری نے اجلاس بلایا، اے ڈی سی ریلیف کا دفتر رسپانس سینٹر قرار دے دیا۔
انھوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں کو ڈرونز سمیت دیگر آلات سے لیس کرنے کا بھی فیصلہ کیا، چیف سیکرٹری نے ریور بیڈ میں ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی، ریور بیڈ میں قائم ہوٹلوں اور تجاوزات کے خلاف کارروائی اتوار سے شروع کی جائے گی۔
3 پولیس افسران معطل
سانحہ سوات کے بعد تین پولیس افسران کو معطل کر کے لائن حاضر کر دیا گیا ہے، پولیس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لائن حاضر افسران میں ایس ایچ او بنڑ اختر ایوب، ایس ایچ او منگلور سیف اللہ، ایس ڈی پی او مینگورہ سرکل شاہی بخت شامل ہیں، ڈی پی او سوات کے مطابق تینوں افسران کو غفلت پر معطل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دریائے سوات سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد بارہ ہو چکی ہے، ڈسکہ اور سیالکوٹ کے ایک ایک بچے کی تلاش جاری ہے۔ ڈسکہ میں آٹھ افراد، مردان میں دو بچوں کی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ تدفین کر دی گئی۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔