Aaj News

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو احتجاج مہنگا پڑ گیا، 26 ارکان معطل، اسپیکر کا ریفرنس بھیجنے کا اعلان

اپوزیشن کا پارلیمانی پارٹی اجلاس طلب، بائیکاٹ کی تجویز زیر غور
اپ ڈیٹ 28 جون 2025 02:49pm

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران شدید احتجاج پر سخت کارروائی کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے 26 ارکان کو معطل کر دیا ہے۔

اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق معطلی کا فیصلہ اسمبلی رول 210 (3) کے تحت کیا گیا ہے، جس کے تحت ان ارکان کو آئندہ پندرہ اجلاسوں کے لیے معطل کیا گیا ہے۔

اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، دھکم پیل، اور سرکاری دستاویزات پھاڑنے جیسے اقدامات کیے گئے جو کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کے منافی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ احتجاج ہر رکن کا حق ہے، تاہم اس کی حدود آئین، قانون اور پارلیمانی قواعد و ضوابط کے تحت طے کی گئی ہیں۔

نواز شریف کو مائنس کہنے والے آج خود مائنس ہو گئے، مریم نواز

اسپیکر نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہنگامہ آرائی کو کسی صورت پارلیمانی رویہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ایوان میں نظم و ضبط ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔

معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفت محمود، یاسر محمود، کلیم اللہ، انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ، امتیاز محمود، علی امتیاز، محمد اعجاز شفیع، سجاد احمد اور دیگر شامل ہیں۔

یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب اپوزیشن ارکان نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران شور شرابا کیا اور احتجاج کے ذریعے اجلاس میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ اسپیکر کے مطابق اس طرز عمل سے اسمبلی کی کارروائی کو نقصان پہنچا اور ایوان کا تقدس مجروح ہوا، جس پر یہ فیصلہ ناگزیر ہو گیا۔

پی ٹی آئی کے 26 ارکان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 26 ارکان اسمبلی کے خلاف باضابطہ ریفرنس بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان کے بعض ارکان پارلیمانی لیڈر کی ہدایات کو نہیں مان رہے، جو آئینی اور پارلیمانی روایت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ پارلیمانی لیڈر کی بات نہ ماننے والوں کے خلاف ریفرنس اسمبلی قواعد کے مطابق متعلقہ فورمز پر بھیجا جائے گا۔ اسپیکر نے زور دیا کہ وہ ہمیشہ آئین، قانون، اور جمہوری و پارلیمانی اقدار کی پاسداری کے لیے کوشاں رہے ہیں، اور اسمبلی کے تقدس کا تحفظ ہر رکن کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن ارکان کا رویہ نہایت افسوسناک رہا ہے۔ اسپیکر کے مطابق 2014 میں بھی پی ٹی آئی نے دھاندلی کے الزامات لگانے کی کوشش کی تھی، اور اب ایک بار پھر ایوان کو یرغمال بنانے کی روش اپنائی جا رہی ہے۔ ملک احمد خان نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اسمبلی میں حکومت کو واضح اکثریت حاصل ہے، اور نظام کو کسی صورت میں چند افراد کی ہنگامہ آرائی کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اسپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کو ایوان میں زیادہ سے زیادہ وقت دیا گیا، لیکن اس کا جواب بد نظمی اور حملہ آور طرز عمل سے دیا گیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کور کمانڈر ہاؤس، ریڈیو پاکستان کی عمارت کو آگ لگانے کا ذمہ دار کون ہے؟ میانوالی جیل سے قیدیوں کو کس نے نکالا؟ عدالتوں پر اسلحہ برداروں کے ساتھ کس نے حملہ کیا؟ اور وفاق پر 500 گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ چڑھائی کرنے والا کون تھا؟

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایوان میں 50 سے 60 ارکان مسلسل غنڈہ گردی کرتے ہوئے حکومتی بینچوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں پر 37 انتخابی عذرداریاں داخل کی گئی ہیں، اور یہ تمام معاملات اصول و ضوابط کے مطابق نمٹائے جا رہے ہیں۔ اسپیکر نے واضح کیا کہ ایوان کو آئینی دائرے میں رکھ کر چلانا ان کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔

اپوزیشن کا پارلیمانی پارٹی اجلاس طلب، بائیکاٹ کی تجویز زیر غور

اس پیشرفت کے بعد اپوزیشن نے اہم پارلیمانی پارٹی اجلاس طلب کر لیا ہے جس کی صدارت اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کریں گے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے تمام اراکین اسمبلی کو فوری طور پر پنجاب اسمبلی پہنچنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ اجلاس میں معطل اراکین کو ایوان میں داخل ہونے سے روکنے کے ممکنہ اقدام پر غور کیا جائے گا، اور اس کے ردعمل میں اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر آج کے اجلاس میں نہ صرف موجودہ صورتحال پر پارٹی کی حکمت عملی طے کریں گے بلکہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی پیش کریں گے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ ایوان میں اختلاف رائے کو دبانے کے لیے معطلی جیسے اقدامات کر رہی ہے۔

پنجاب اسمبلی: بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والے 10 اپوزیشن ارکان پر بھاری جرمانہ عائد

ملک احمد خان بھچر کی حکومت اور اسپیکر پر کڑی تنقید

اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے حکومت اور اسپیکر کے اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ہمیں ڈرا دھمکا کر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج کو غیر جمہوری قرار دیا جا رہا ہے حالانکہ ہم نے آئینی و پارلیمانی دائرہ کار میں رہ کر اپنا حق استعمال کیا۔

اسپیکر کے اقدام کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسپیکر نے ہمارے 26 ارکان کو معطل کر دیا، حالانکہ ہمارے احتجاج میں کوئی غیر پارلیمانی اقدام نہیں تھا۔ ’آپ نے پہلے ہمارے پارلیمانی لیڈر کو نوٹیفائی نہیں کیا اور اب ہمیں فلور پر بولنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔‘

ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ’آپ نے ہم سے مینڈیٹ چھینا، سیٹیں چھینی اور اب فلور بھی چھینا جا رہا ہے۔ ہم وزیر اعلیٰ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘ انہوں نے واضح کیا کہ ’ہم نے احتجاج ضرور کیا، مانتے ہیں، مگر اس پر معافی نہیں مانگیں گے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پرویز الٰہی کے دور میں اسمبلی میں کرسیاں ماری گئیں، ڈپٹی اسپیکر ڈائس پر چڑھ کر نعرے لگاتے رہے، مگر آج ہمیں جرمانے کیے جا رہے ہیں۔‘

ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ وہ اسپیکر کے ریفرنس اور جرمانوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ’اگر آپ ہم سب کے خلاف ریفرنس بھیجنا چاہتے ہیں تو ضرور بھیجیں، ہم کیس لڑیں گے اور اپنا موقف ہر فورم پر پیش کریں گے۔‘ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گا اور اپوزیشن کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔

punjab assembly

CM Punjab Maryam Nawaz

opposition protest

Assembly Members Suspended