ایس سی او اجلاس میں پاک بھارت مشیر قومی سلامتی آمنے سامنے، عاصم ملک کا اجیت دوول کو منہ توڑ جواب
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں بھارت نے ایک بار پھر تعاون کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کر دیا۔ اجلاس چین کے صوبے شان ڈونگ میں منعقد ہوا، جس میں رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے شرکت کی۔
پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی، جبکہ بھارت کی نمائندگی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی۔ اجلاس کے دوران دونوں وزرائے دفاع ایک ہی میز پر موجود تو تھے، تاہم دونوں کے درمیان کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہ ہو سکی۔
ایس سی او اجلاس میں مشیر قومی سلامتی عاصم ملک کی شرکت، علاقائی چیلنجز پر گفتگو
بھارت نے اجلاس کے اختتام پر پیش کیے گئے مشترکہ بیانیے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے ایک بار پھر سفارتی سطح پر غیر تعمیری رویے کا مظاہرہ کیا۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی و علاقائی سطح پر امن، تعاون اور سیکیورٹی کو فروغ دینے کے لیے برکس اور ایس سی او جیسے فورمز پر اتحاد کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل برکس اجلاس میں بھی بھارت نے مختلف امور پر غیر لچکدار مؤقف اختیار کیا تھا۔
ایس سی او اجلاس : لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم ملک کے ہاتھوں اجیت دوول کو سبکی
شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان بھی سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، جہاں لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک نے بھارتی ہم منصب اجیت دوول کو مؤثر اور دلائل سے بھرپور جواب دیا۔
اجلاس کے دوران اجیت دوول نے بھارت کے متنازعہ آپریشن سندور کو دہشتگردوں کے خلاف کارروائی قرار دیا اور پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات عائد کیے۔
تاہم پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر عاصم ملک نے اجیت دوول کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے دو ٹوک انداز میں مسترد کیا اور واضح کہا کہ بھارت کے پاکستان میں دہشتگرد عناصر، خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مداخلت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک نے اجلاس میں بھارتی بیانیے کو سختی سے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کا عادی ہو چکا ہے۔
عاصم ملک کے ہاتھوں ناک آؤٹ ہونے کے بعد اجیت دوول کوئی موثر جواب نہ دے سکے اور خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔