ٹرمپ کا ایران کو نیوکلئیر ہتھیار فراہمی کے بیان پر سخت ردعمل: ’اگر یہ بات تصدیق شدہ ہے تو فوراً مطلع کیا جائے‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی صدر اور سیکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دیمتری میدویدیف کے اس بیان پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی حملوں کے بعد کئی ممالک ایران کو براہِ راست جوہری ہتھیار فراہم کرنے پر تیار ہیں۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا، ’کیا واقعی اُس نے یہ کہا ہے، یا یہ میرا وہم ہے؟ اگر اس نے واقعی ایسا کہا ہے، اور اگر یہ بات تصدیق شدہ ہے تو فوراً مطلع کیا جائے۔‘
ٹرمپ نے میدویدیف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”N لفظ“ — جس سے ان کی مراد ”Nuclear“ تھا — کو اتنی آسانی سے نہیں لینا چاہیے۔ تاہم خود ٹرمپ نے بھی جوہری طاقت کے مظاہرے کی بات کرتے ہوئے کہا، ’اگر کسی کو ہفتے کے اختتام پر ہمارے ہتھیاروں کی کارکردگی شاندار لگی ہو تو جان لے کہ ہمارے پاس سب سے خطرناک اور طاقتور ہتھیار ہماری نیوکلیئر آبدوزیں ہیں، جو اپنی نوعیت کی سب سے مہلک ٹیکنالوجی ہیں اور اپنی وقت سے بیس سال آگے ہیں۔‘
ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں مزید کہا، ’شاید اسی لیے پوتن ”اصل باس“ ہے۔‘
آپریشن بشارت الفتح: ایران نے قطر اور عراق میں امریکی ایئر بیسز پر میزائل برسا دیئے
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میدویدیف نے امریکی حملوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور ایران مستقبل میں جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت برقرار رکھتا ہے۔ میدویدیف نے دعویٰ کیا کہ ’کئی ممالک ایران کو براہ راست اپنے جوہری ہتھیار فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
میدویدیف نے ٹرمپ پر بھی طنز کیا کہ انہوں نے امریکہ کو ایک اور ایسی جنگ میں دھکیل دیا ہے جس کی دنیا بھر میں مخالفت کی جا رہی ہے۔ میدویدیف نے لکھا، ’اس رفتار سے تو ٹرمپ نوبل انعام کا خواب چھوڑ دیں، چاہے وہ کتنا بھی ”ریگڈ“ کیوں نہ ہو چکا ہو۔ واہ جنابِ صدر، کیا شاندار شروعات کی ہیں آپ نے!‘
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بھی پیر کے روز امریکی حملوں کو ’’بلا جواز جارحیت‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
میدویدیف نے ٹرمپ کے جواب میں نئی پوسٹ میں کہا، ’روس کا ایران کو جوہری ہتھیار فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔‘ تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ، ’دوسرے ممالک شاید ایسا کریں — یہی بات کہی گئی تھی۔‘

قطر بیس پر حملہ: ایران نے پیشگی اطلاع دی تھی، کوئی نقصان نہیں ہوا، صدر ٹرمپ
ادھر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اتوار کے روز ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں، لیکن ان کا خیال ہے کہ ’ہم نے ایران کے جوہری پروگرام کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔‘
تاہم اقوام متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی آئی اے ای اے نے اتوار کی صبح اعلان کیا کہ تاحال کسی مقام پر تابکاری کی سطح میں اضافے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔