قطر میں امریکی بیس پر حملے کے بعد سعودی عرب متحرک، برطانیہ اور قطر سے رابطہ
قطر میں امریکی بیس پر ایرانی حملے کے بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ایران کی جانب سے قطر پر کیے گئے میزائل حملے کی شدید مذمت کی۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے گفتگو میں کہا کہ ایران نے قطر پر بلاجواز جارحیت کی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے قطر کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہر حال میں اپنے قطری بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ان کی سلامتی کو ترجیح دے گا۔
ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر متفق، ایران کی جانب سے سیز فائر پر عملدرآمد شروع
اسی سلسلے میں سعودی عرب اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ قطر میں صورتحال قابو میں ہے اور زندگی معمول پر آ چکی ہے۔ انہوں نے العدید ایئر بیس پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قطر کا بحرانوں میں ثالثی کا عزم دنیا پر واضح ہے، اسی لیے یہ حملہ قطر کے لیے ایک حیران کن اقدام تھا۔
ماجد الانصاری کے مطابق قطر کو مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ العدید بیس کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، جس پر فوری طور پر فضائی حدود بند کی گئیں۔ ترجمان نے بتایا کہ ایرانی میزائلوں کو بیس تک پہنچنے سے پہلے ہی سمندر میں مار گرایا گیا، جس سے ممکنہ تباہی کو روکا گیا۔
تاریخ گواہ ہے ایرانی قوم ایسی نہیں جو ہتھیار ڈال دے، آیت اللہ خامنہ ای
ادھر سعودی وزارت خارجہ اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے بھی قطر پر ایرانی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ کسی صورت قابل قبول یا جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سعودی عرب اور جی سی سی نے قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں عدم استحکام پھیلانے سے باز رہے۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔